بلوچستان اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے تمام شہریوں کا ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایوان نے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا، قرارداد میں کہا گیا کہ اس اقدام سے ملک میں سخت سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملےگی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت منعقد ہوا جبکہ مذکورہ قرارداد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی رہنما بشریٰ رند کی جانب سے پیش کی گئی۔

قرارداد میں بتایا گیا کہ نادرا کے پاس ڈی این اے کا ڈیٹابیس نہ ہونے کی وجہ سے مجرموں کی شناخت میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے بشریٰ رند نے کہا کہ قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے ڈی این اے کو لازمی قرار دینے سے متعلق صوبائی حکومت، وفاقی حکومت سے رابطہ کرے۔

اسی دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے پوئے صوبائی وزیر نور محمد دمر نے کہا کہ موسم سرما کے شروع ہوتے ہیں کوئٹہ کے شہر زیارت سمیت دیگر علاقوں میں شہریوں کو گیس کی قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں گیس کی سپلائی موجود ہے وہاں گیس کا پریشر انتہائی کم ہے۔

صوبائی وزیر نور محمد دمر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گیس نہ ہونے کی وجہ سے زیارت کے شہری جنگلات سے جونیپر درختوں کی لکڑیاں کاٹ کرکے گھروں کو گرم کرنے پر مجبور ہیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکنِ اسمبلی نصراللہ زیرے نے بھی کوئٹہ میں گیس کی قلت کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ شہری روزانہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہیں، لیکن حکام گیس کی قلت کو بحال کرنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔

ایوان میں دیگر ارکان نے بھی گیس کی قلت کے حوالے سے بات کی اور مطالبہ کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کو وضاحت کے لیے طلب کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں