سینیٹ : اسلام آباد میں یونیورسٹی طلبہ کیلئے انٹرن شپ لازمی قرار دینے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2022
کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی— فائل فوٹو : ڈان
کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی— فائل فوٹو : ڈان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم نے اسلام آباد کی سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لیے انٹرن شپ لازمی قرار دینے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت پارلیمانی پینل نے فیڈرل یونیورسٹی (ترمیمی) بل 2022 سمیت ایجنڈے کے مختلف نکات پر غور کیا۔

بل پیش کرنے والی سینیٹر سیمی ایزدی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس کا بنیادی مقصد انٹرن شپ کو اسلام آباد کی یونیورسٹیوں کے نصاب کا لازمی حصہ بنانا ہے۔

کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

مزید برآں کمیٹی نے سینیٹر بہرامند خان کی جانب سے بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں قانون کے طلبہ کو درپیش امتحانی مسائل کے حوالے سے اٹھائے گئے معاملات پر غور کیا۔

بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر منصور اکبر کنڈی نے کمیٹی کو بتایا کہ معاملہ زیر سماعت ہے، مسائل کے حل کے لیے یونیورسٹی اس وقت تک کوئی حتمی تاریخ دینے سے قاصر ہے جب تک اس معاملے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے تمام اراکین کی رضامندی سے قانون کے طلبہ کا امتحان رواں برس دسمبر تک کرانے کا حکم دے دیا، علاوہ ازیں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیا القیوم نے کمیٹی کو یونیورسٹی کی ذمہ داریوں، انتظامی کنٹرول، فیکلٹی اور فیس اسٹرکچر کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے 2 سالہ بی اے پروگرام کی بندش کے باوجود یونیورسٹی اس حوالے سے فیصلہ لینے میں خود کفیل ہے جہاں سالانہ کم از کم ڈیڑھ لاکھ طلبہ کا داخلہ ہوتا ہے۔

چیئرمین سینیٹ کمیٹی نے کہا کہ پالیسی کو یکدم نافذ نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ مرحلہ وار اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسی پالیسی جو ایک لاکھ سے زائد طلبہ کے داخلوں کو مسترد کرتی ہے، صحیح معنوں میں کوئی پالیسی نہیں ہے۔

انہوں نے وزارت تعلیم کو مشورہ دیا کہ وہ اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کر کے 15 روز کے اندر رپورٹ پیش کریں۔

چیئرمین نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حکام کو مزید ہدایت دی کہ وہ اس حوالے سے بھی رپورٹ پیش کریں کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو فنڈز کیوں فراہم نہیں کیے جا رہے۔

انہوں نے وائس چانسلر سے آئندہ اجلاس میں بی اے پروگرام کی فیس میں 9ہزار روپے سے 19ہزار روپے تک اضافے پر کمیٹی کو مطمئن کرنے کی بھی ہدایت دی۔

’جعلی تعلیمی اداروں‘ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر نے ریمارکس دیے کہ یہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اداروں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ملک بھر میں اعلیٰ تعلیم کا معیار یقینی بنائے۔

انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس حوالے سے کمیٹی کے سامنے رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں