200 سے زائد لاپتا افراد کے ورثا کی شکایات پر تحقیقات شروع

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2022
لاپتا افراد سے متعلق وفاقی کابینہ کی کمیٹی کے ارکان نے کوئٹہ میں بلوچ لاپتا افراد کے لواحقین سے ملاقات کی — فائل فوٹو: راشد رضوی
لاپتا افراد سے متعلق وفاقی کابینہ کی کمیٹی کے ارکان نے کوئٹہ میں بلوچ لاپتا افراد کے لواحقین سے ملاقات کی — فائل فوٹو: راشد رضوی

محکمہ داخلہ بلوچستان نے صوبے میں لاپتا افراد کے ورثا کی جانب سے موصول ہونے والی 222 شکایات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ و قبائلی امور زاہد سلیم نے جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے لاپتا افراد کے معاملے پر تشکیل دیے گئے کمیشن کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں بتایا کہ محکمہ داخلہ کو تقریباً 700 درخواستیں موصول ہوئیں اور جانچ پڑتال کے بعد 222 کا انتخاب کیا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر سردار اختر مینگل کی سربراہی میں کمیشن کا اجلاس وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں ہوا۔

اجلاس میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تفصیلات طلب کی گئیں۔

سی ٹی ڈی حکام نے اجلاس کو کارروائیوں کے دوران بعض لاپتا افراد کی مبینہ ہلاکتوں کے بارے میں بھی بتایا۔

بلوچستان کے آئی جی عبدالخالق شیخ نے کمیشن کو یقین دلایا کہ وہ سی ٹی ڈی کے آپریشنز میں شفافیت یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کمیشن کو لاپتا افراد کے معاملے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

دریں اثنا ایک پریس ریلیز کے مطابق رخشاں ڈویژن کے کمشنر طارق الرحمٰن نے لاپتا افراد سے متعلق شکایات وصول کرنے کے لیے ایک سہولت مرکز قائم کر دیا۔

ایڈیشنل کمشنر بادل دشتی کو مرکز کا فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں