امریکی ایوان نمائندگان میں اسپیکر کی ذمہ داری سنبھالنے والی پہلی خاتون ڈیموکریٹ نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ جب جنوری میں ریپبلکنز ایوان کا کنٹرول سنبھالیں گے تو وہ اسپیکر کے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گی۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق نینسی پلوسی نے ایوان کے فلور پر ایک جذباتی تقریر میں کہا کہ میں اگلی کانگریس میں ڈیموکریٹس کی قیادت کے لیے دوبارہ انتخاب نہیں لڑوں گی، وقت آگیا ہے کہ ایک نئی نسل ڈیموکریٹس کی قیادت کرے۔

82 سالہ پلوسی کی پارٹی قیادت سے علیحدگی کے ساتھ ہی واشنگٹن میں ایک اہم دور اختتام کو پہنچا اور یہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے کہ جب پچھلے ہفتے کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکنز کو ایوان میں ڈیموکریٹس کے مقابلے میں اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔

ڈیموکریٹس کے صدر جو بائیڈن نے جمہوریت کی زبردست محافظ اور امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ نتیجہ خیز ہاؤس اسپیکر کے طور پر پلوسی کے کردار کو سراہا۔

جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ نینسی پلوسی کی وجہ سے لاکھوں امریکی بہتر زندگی بسر کر رہے ہیں، ان میں ریپبلکنز کی نمائندگی کے حامل اضلاع میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے ان کے بلوں کے خلاف ووٹ دیا اور اکثر ان کی توہین بھی کی۔

انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر کیے گئے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ 6 جنوری کے اس اہم موقع پر ہماری جمہوریت کو پرتشدد بغاوت سے بچانے کے عزم کو بھی یاد رکھے گی۔

سابق صدر براک اوباما نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے نینسی پلوسی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں امریکی تاریخ کی سب سے کامیاب قانون سازوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کی دوستی اور قائدانہ کردار کے لیے ہمیشہ ان کا شکر گزار رہوں گا۔

1987 میں کانگریس کے لیے منتخب ہونے والی نینسی پلوسی 2007 میں اسپیکر بنیں اور اس طاقتور عہدے پر فائز ہونے والی پہلی اور اب تک کی واحد خاتون ہیں۔

وہ پارٹی پر مضبوط گرفت رکھنے کے لیے شہرت رکھتی ہیں اور انہوں نے اپنے دوسرے دور حکومت میں ٹرمپ کے دونوں مواخذوں کی صدارت کی۔

نینسی پلوسی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ ان کے شوہر کی صحت پر منحصر ہوگا جو 8 نومبر کے وسط مدتی انتخابات سے قبل کیے گئے حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔

82 سالہ پال پلوسی اس وقت شدید زخمی ہیں اور ان پر ایک شخص نے ان کے کیلیفورنیا میں واقع گھر میں گھس کر ہتھوڑے سے حملہ کردیا تھا۔

نینسی پلوسی نے ڈیموکریٹس کی وسط مدتی انتخابات میں توقع سے بہتر کارکردگی پر پارٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے امریکی عوام نے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے آزادی، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے دفاع کے لیے آواز بلند کی۔

نینسی پلوسی کے قیادت سے دستبردار ہونے کے ساتھ ان کے بعد اس عہدے کے مضبوط ترین امیدواروں آکٹوجینر سٹینی ہوئر اور جیمز کلائبرن نے بھی عہدے چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے اور پلوسی کی اس بات کی توثیق کی کہ اب پارٹی میں ایک نئی نسل کی آمد کا وقت ہے۔

نیویارک کے قانون ساز 52 سالہ حکیم جیفریز کے اگلے ایوان میں ڈیموکریٹک رہنما بننے کی توقع ہے۔

دوسری جانب کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ریپبلکن قانون ساز کیون میکارتھی ریپبلکن پارٹی میں پلوسی کی جگہ اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

میکارتھی نے منگل کو خفیہ رائے شماری کے ذریعے پارٹی کی قیادت کا ووٹ حاصل کیا لیکن ممکنہ طور پر انتہائی دائیں بازو سے انحراف ان کے اس سفر کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں