استنبول بم دھماکا: شامی خاتون سمیت 17 ملزمان ریمانڈ پر جیل روانہ

18 نومبر 2022
استنبول کی مصروف ترین مارکیٹ میں بم دھماکہ کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے تھے —فوٹو: اے ایف پی
استنبول کی مصروف ترین مارکیٹ میں بم دھماکہ کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے تھے —فوٹو: اے ایف پی

ترکیہ کی عدالت نے استنبول میں ہونے والے بم دھماکے سے مبینہ تعلق پر ایک شامی خاتون سمیت 17 ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق جیل بھیجے گئے ملزمان میں 9 سالہ اور 15 سالہ دو لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 13 نومبر کو ترکیہ کے مرکزی استنبول کی مصروف مارکیٹ میں ایک بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ترکیہ نے دارالحکومت استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو قرار دیا جس کو مغربی اتحاد اور ترکیہ کی جانب سے بلیک لسٹ کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا جہاں تنظیم نے کُردوں کے لیے 1980 کی دہائی سے شمالی مشرقی ترکیہ میں خود ساختہ حکومت قائم کرکے شدت پسندی اختیار کر رکھی ہے۔

تاہم کردش ورکرز پارٹی اور شام میں اس کی اتحادی تنظیم نے حملہ میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا تھا جبکہ ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بعدازاں، ترکیہ پولیس نے حملہ کے مبینہ مرکزی ملزم احلام البشیر نامی خاتون کو گرفتار کیا تھا جس کا تعلق شام سے ہے اور وہ مبینہ طور پر کردش جنگجوؤں کے لیے کام کر رہیں تھیں۔

گرفتار ملزم شامی خاتون احلام البشیر نے تفتیش کے دوران بم نصب کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

ترکیہ کی انادولو نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق استنبول کی عدالت نے 17 مشتبہ افراد کو ریاست کے امن کو تباہ کرنے، دانستہ طور اور جان بوجھ کر قتل کی کوشش کے الزامات کے تحت مقدمے ریمانڈ میں دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق ملزمہ احلام البشیر نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے بوائے فرینڈ کے اثر و رسوخ کی وجہ سے تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور بوائے فرینڈ کے ساتھ علیحدگی کے بعد گروہ سے اپنے تعلقات برقرار رکھے۔

یہ حملہ ترکیہ کے پانچ سالوں میں سب سے مہلک تھا جس نے 2015 سے 2017 تک ملک بھر میں ہونے والے بم دھماکوں کی یاد دلائی ہے جن کا ذمہ دار اکثر کرد عسکریت پسندوں اور داعش جہادیوں کو قرار دیا جاتا رہا ہے۔

ترکش میڈیا نے گرفتار خاتون کے بارے میں کافی تفصیلات نشر کی ہیں مگر کچھ سوالات ابھی بھی موجود ہیں۔ خاتون مبینہ طور پر سرحد کے قریب عفرین سے غیر قانونی طور پر ترکی میں داخل ہوئی تھی۔

احلام البشیر کے حوالے سے یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ انہوں نے استنبول میں کس طرح گھر کرائے پر لیا۔

وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے کہا تھا کہ ترکیہ کا خیال ہے کہ حملے کا حکم شمالی شام میں شامی کرد جنگجوؤں کے زیر کنٹرول کوبانی سے دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں