دادو: تہرے قتل کیس میں پی پی پی کے دو اراکین صوبائی اسمبلی پر فرد جرم عائد

19 نومبر 2022
عدالت نے 3 دسمبر کو گواہوں سے بیانات طلب کرلیے—فوٹو: سندھ اسمبلی ویب سائٹ
عدالت نے 3 دسمبر کو گواہوں سے بیانات طلب کرلیے—فوٹو: سندھ اسمبلی ویب سائٹ

سندھ کے ضلع دادو کی ماڈل کورٹ نے مہرٹاؤن میں تین افراد کے قتل کیس میں حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے برادران دو اراکین صوبائی اسمبلی پر فرد جرم عائد کیا۔

ماڈل کورٹ نے رکن صوبائی اسمبلی سردار چانڈیو اور برہان چانڈیو پر فرد جرم عائد کی اور 3 دسمبر کو اگلی سماعت مقرر کرتے ہوئے گواہوں سے بیانات طلب کرلیا۔

رکن صوبائی اسمبلی سردار چانڈیو نے فرد جرم عائد ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا ہے اور اگلی سماعت پر اپنا کیس لڑیں گے۔

عدالت میں سماعت کے دوران اطراف کی سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی، کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس کی بھاری تعینات کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ تعلقہ میہڑ کی بلدائی یونین کونسل کے چیئرمین رئیس کرم اللہ چانڈیو، ان کے دو بیٹوں مختیار چانڈیو اور قابل چانڈیو کے تہرے قتل کیس میں رکن صوبائی اسمبلی بھائیوں سمیت علی گوہر، ستار، سکندر، مرتضیٰ اور ذوالفقار کو بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

قتل کا یہ واقعہ 17 جنوری 2018 کو تعلقہ مہر کی احمد کالونی میں پیش آیا تھا جہاں مسلح گروپ نے ان کے گھر پر حملہ کیا تھا جبکہ جوابی فائرنگ ایک حملہ آور بھی مارا گیا تھا۔

متاثرہ خاندان بھی سیاسی طور پر پی پی پی سے منسلک تھا اور ان کا ماننا ہے کہ یہ حملہ بامہر میں اپنے قبیلے کے سربراہ سردار چانڈیو اور ان کے بھائی برہان کی ایما پر کیا گیا تھا، ان کے بھائی اس وقت وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھی تھے۔

مقتول کرم اللہ کے بیٹے پرویز احمد چانڈیو نے واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائی تھی اور اس میں ملزمان کو نامزد کردیا تھا۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ ملزمان دونوں بھائی کے بارے میں مؤقف اپنایا تھا کہ بااثر بھائیوں کی ملی بھگت سے ہمارے گھر پر حملہ کیا گیا اور ان کے تین قریبی افراد کا قتل کیا گیا۔

سندھ پولیس کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد پرویز احمد چانڈیو کی کزن اور مقتول مختیار احمد کی بیٹی ام رباب چانڈیو نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

ام رباب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے ساتھ ساتھ احتجاجی مہم بھی شروع کردی تھی تاکہ تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے پر کھڑنے میں تعاوں کے لیے سول سوسائٹی، سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کی حمایت حاصل کی جائے۔

احتجاجی مہم کے دوران ام رباب الزام عائد کیا تھا کہ ان کے خاندان کے مخالفین انہیں اپنی مہم روکنے اور کیس کی پیروی کرنے سے روکنے اور ڈرانے کے لیے دھمکیاں دے رہے ہیں۔

مقتولین کے ورثا کی جانب سے سخت جدوجہد کے بعد پی پی پی سے منسلک ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی جبکہ میہڑ اور دادو پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔

بعد ازاں 28 مارچ 2018 کو مقتولین اہل خانہ احتجاج کرنے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پی پی پی رکن صوبائی اسمبلی نواب سردار احمد چانڈیو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔

13 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے ضلع دادو میں تہرے قتل کے مقدمے کی تفتیش ختم کرتے ہوئے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی ملزم برہان چانڈیو سمیت پانچوں ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا اور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ پورے مقدمے کا ازسرنو جائزہ لے۔

تبصرے (0) بند ہیں