یوکرین کی جیت تک برطانیہ حمایت جاری رکھےگا، رشی سوناک

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2022
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ یوکرینی عوام کی ہمت دنیا کے لیے مثال اور محرک ہے—فوٹو:رائٹرز
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ یوکرینی عوام کی ہمت دنیا کے لیے مثال اور محرک ہے—فوٹو:رائٹرز

برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے یف کے اپنے پہلے دورے کے دوران یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ایک اور بڑے فضائی دفاعی پیکج کی پیشکش کی جب کہ ملک نے جنوبی شہر خرسون کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کا جشن منایا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رشی سوناک نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا میں آج یہاں یہ کہنے کے لیے آیا ہوں کہ برطانیہ اس وقت تک یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا جب تک کہ وہ امن اور سلامتی حاصل نہیں کر لیتا جس کی اسے ضرورت ہے اور جس کا وہ کا مستحق ہے۔

اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم نے 5 کروڑ پاؤنڈ (6 کروڑ ڈالر) کے نئے فضائی دفاعی پیکیج کا اعلان بھی کیا۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ سے جاری ایک بیان کے مطابق 5 کروڑ پاؤنڈ کے اس دفاعی پیکج میں 125 اینٹی ایئر کرافٹ گن اور وہ ٹیکنالوجی شامل ہے جو ایران کے فراہم کردہ مہلک ڈرونز کا مقابلہ کرتی ہے، پیکج میں درجنوں ریڈار اور اینٹی ڈرون الیکٹرانک جنگی آلات بھی شامل ہیں۔

برطانیہ نے یوکرین کے مضبوط اتحادی کے طور پر اپنی حیثیت کو مزید مستحکم کیا جب کہ برطانوی وزیر اعظم کی یہ پیش کش برطانوی وزیر دفاع کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں اعلان کردہ ایک ہزار اینٹی ایئر میزائل دینے کے علاوہ ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ آج آپ کے ملک میں آپ کے ساتھ کھڑے ہونا انتہائی عاجزی کا باعث ہے، یوکرینی عوام کی ہمت اور حوصلہ دنیا کے لیے ایک مثال اور محرک ہے۔

یوکرین نے مغربی ممالک سے مزید فضائی دفاعی سسٹم دینے کی درخواست کی تھی جب کہ ہ روس نے اپنے پڑوسی پر حملہ کرکے جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ کے خونریز ترین تنازعات میں سے ایک کو جنم دیا اور 9 ماہ بعد دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے توانائی کے ذخائر کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔

رشی سوناک نے آنے والے برسوں میں ہم اپنے پوتے پوتیوں کو یوکرین کے عوام کی ہمت و حوصلے کی کہانی بتائیں گے کہ آپ لوگ کس طرح قابل فخر اور خودمختار انداز میں ایک خوفناک حملے کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوئے، کس طرح لڑے، آپ نے کس طرح قربانیاں دیں اور کیسے دشمن غالب آئے۔

ولادیمیر زیلنسکی نے رشی سوناک کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں یورپی اور یوکرینی توانائی کی سلامتی اور یوکرینی فضائی حدود کی ساتھ ساتھ عمومی طور پر دفاعی تعاون میں صلاحیتوں پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد دونوں ممالک کے لیے بامعنی اور مفید دورے کی تعریف کی۔

ٹوئٹر پر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ آپ جیسے دوستوں کی اپنے ساتھ موجودگی اور ساتھ کی وجہ سے ہم جیت کے لیے پراعتماد ہیں۔

یوکرین کے پروسیکیوٹرجنرل کے دفتر نے ہفتے کے روز جاری ایک بیا میں بتایا روس یوکرین تنازع میں اب تک 437 بچے ہلاک ہو چکے ہیں، مرنے والے بچوں کی اکثریت کا تعلق مشرقی ڈونیٹسک سے ہے جب کہ جنگ کے آغاز اب تک 837 بچے زخمی بھی ہیں۔

حکام نے کہا کہ جاری کردہ یہ اعداد و شمار عارضی اور عبوری ہیں جب کہ خطے میں لڑائی ابھی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں