انگلینڈ کے خلاف سیریز کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان، فواد عالم ڈراپ

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2022
فواد عالم کو ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
فواد عالم کو ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کے 18 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا جبکہ ایک بار پھر فواد عالم کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

چیف سلیکٹر محمد وسیم نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کی ٹی20 ورلڈ کپ میں کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ابتدائی میچز میں شکستوں کے بعد ہم نے جس طرح سے کم بیک کیا، فائنل میں پہنچے اور فائنل میں بھی جس طرح کی کرکٹ کھیلی اس کے لیے ٹیم کو سراہا جانا ضروری ہے۔

محمد وسیم نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے 18 رکنی اسکواڈ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیم کی قیادت بابر اعظم کریں گے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں محمد رضوان، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، اظہر علی، فہیم اشرف، حارث رؤف، امام الحق، محمد علی، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، نعمان علی، سلمان علی آغا، سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور زاہد محمود۔

چیف سلیکٹر نے کہا کہ جو لڑکے منتخب کیے گئے ہیں وہ پرفارم کر کے آئے ہیں، سعود شکیل پچھلے تین سال سے پرفارم کر رہے ہیں، اگر کوئی ایک دم سے اس سال پرفارم کر دیتا ہے اور اگر سعود شکیل کو اس سیزن میں پرفارمنس دکھانے کا موقع نہیں ملا ہے تو وہ یقیناً اس لڑکے سے آگے نہیں جاسکتا۔

حارث رؤف کو منتخب کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ریڈ بال کرکٹ میں زیادہ آپشنز دستیاب نہیں اور پھر شاہین شاہ سمیت ہمارے کچھ کھلاڑی انجری کا بھی شکار ہیں، حارث ٹی20 کی طرح ٹیسٹ میں بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں اور ہم ان کے ورک لوڈ کو پیشہ ورانہ انداز میں مینج کرنے کی کوشش کریں گے۔

فواد عالم کو اسکواڈ سے ڈراپ کرنے کے سوال پر محمد وسیم نے کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں کی موجودہ فارم کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے، ہم نے کوشش کی ہے کہ جو لڑکے ٹیم کے ساتھ سفر کر رہے تھے ان کو ہی مواقع فراہم کریں کیونکہ وہ کافی عرصے سے ڈومیسٹک میں کارکردگی دکھانے کے ساتھ ساتھ ٹیم کے ساتھ سفر بھی کر رہے ہیں، فواد کا ڈومیسٹک میں فارم کا مسئلہ لگ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم اچھی ہے اور تینوں فارمیٹ میں اچھا کھیل پیش کر رہی ہے، وہ ٹیسٹ میں بھی جارحانہ کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ہمیں ہوم کنڈیشنز کا فائدہ حاصل ہے جو ہمارے لیے زیادہ موزوں ہے جس سے امید ہے کہ ٹیم فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

عابد علی کے حوالے سے چیف سلیکٹر نے کہا کہ عابد علی کی ڈومیسٹک میں واپسی خوش آئند ہے لیکن بیماری کے بعد سے ان کی پرفارمنس میں ایک خلا آگیا ہے جو ویسی نہیں ہے جو ان کی بیماری سے قبل تھی، ہماری ان پر نظر ہے اور جیسے ہی ٹیم میں کوئی جگہ نکلے گی تو ان کی سلیکشن کو ضرور زیر غور لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وائٹ بال کرکٹ میں کافی آپشنز ہیں لیکن ریڈ بال میں محدود ہیں، شاہین کی کمی محسوس ہوگی اور نسیم شاہ باؤلنگ اٹیک کی قیادت کریں گے، ڈومیسٹک میں محمد علی کی اچھی فارم جارہی ہے اور گزشتہ دو سال کے وہ ہمارے بہترین باؤلر رہے ہیں جبکہ ابھی بھی وہ فاسٹ باؤلنگ میں سب سے آگے جارہے ہیں۔

ورلڈ کپ میں شاہین شاہ آفریدی کی فٹنس کے حوالے سے سوال پر محمد وسیم نے کہا کہ وہ مکمل فٹ تھے، ہم یہاں کسی فٹنس مسائل سے دوچار لڑکے کو کھلا کر اس کا کیریئر تباہ نہیں کر سکتے، شاہین نے میڈیکل ٹیسٹ کلیئر کیے اور اس کے بعد ہی وہ فائنل الیون کا حصہ بنے، البتہ جب ایک باؤلر جب وقفے کے بعد واپس آتا ہے تو اسے ردھم حاصل کرنے میں وقت لگتا ہے اور ایک دو میچ بعد وہ پرانے شاہین شاہ آفریدی نظر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ان رپورٹس کو رد کرتا ہوں کہ شاہین فٹ نہیں تھے اور اس کے باوجود انہیں کھلا دیا گیا البتہ انہیں ردھم حاصل کرنے میں کچھ وقت لگا، جبکہ ابھی بھی جو انہیں انجری ہوئی اس کا باؤلنگ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ فیلڈنگ کے دوران ہوئی تھی۔

لیگ اسپنر یاسر شاہ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ کا تھوڑا فارم کا مسئلہ چل رہا ہے اور اسی وجہ سے ہم نے اس مرتبہ زاہد محمود کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔

قومی ٹیم میں منتخب 30 سالہ فاسٹ باؤلر محمد علی نے گزشتہ سال قائد اعظم ٹرافی کے 8 میچوں میں 22 کی اوسط سے 32 وکٹیں لی تھیں اور سب سے کامیاب تیز گیند باز تھے۔

اس سال بھی اب تک محمد علی قائد اعظم کے سب سے کامیاب فاسٹ باؤلر ہیں اور 6 میچوں میں 25 کی اوسط سے 24 وکٹیں لے چکے ہیں۔

اسی طرح نوجوان لیگ اسپنر ابرار احمد نے گزشتہ سال ملک کے اولین ڈومیسٹک فارمیٹ میں صرف دو میچوں میں 17 وکٹیں لی تھیں۔

اس سال وہ قائد اعظم ٹرافی میں اب تک سرفہرست باؤلر ہیں اور 7 میچوں میں 22 کی اوسط سے 43 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں