افغانستان سے سرحد پار حملوں پر بات چیت جاری ہے، ترجمان دفتر خارجہ

25 نومبر 2022
ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان کی جانب سے 13 نومبر کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر
ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان کی جانب سے 13 نومبر کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان حدود سے پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد کے مسائل پر بات چیت جاری ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا بریفنگ کے دوران تسلیم کیا کہ پاک افغان سرحد پر کئی مسائل ہیں۔

دونوں ممالک کی جانب سے بارڈر فلیگ اجلاس روزانہ کی بنیاد پر منعقد کیے جارہے ہیں اور کھارلاچی سرحد کراسنگ پوانٹ سمیت کئی اہم امور پر بات چیت بھی جاری ہے۔

ممتاز زہرہ نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بارڈر فلیگ اجلاس کے بعد 21 نومبر کو چمن سرحد کھول دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان اجلاس کا مقصد سرحد سے ٹریفک، اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے راستہ کلئیر کرنا تھا۔

پاک افغان چمن سرحد پر ’دوستی گیٹ‘ 13 نومبر کو بند کی گئی تھی جب افغان کی حدود سے مسلح شخص کی پاکستانی حدود پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید ہوگیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے 13 نومبر کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا اورکہا اس واقعے کی تحقیقات کے لیے وزارت خارجہ اور سرحدی اور قبائلی امور کی وزارتوں، مقامی چیمبرز آف کامرس اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے سفارتخانے اور اسلام آباد میں افغانستان کے سفارتخانے کے ذریعے افغان فریقین کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔

’وزیراعظم کا ترکیہ کا دورہ‘

میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ترکیہ کے دورے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان کے دعوت نامے پر آج (25 نومبر) کو دوروزہ دورے پر ترکیہ روانہ ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک ایمان، ثقافت اور تاریخ کی مشترکات میں گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں جو ہم آہنگی اور باہمی اعتماد پر مبنی برادرانہ تعلقات سے سے لبریز ہیں۔

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ استنبول شپ یارڈ میں پاکستان نیوی کے لیے حاصل کیے گئے چار ملگیم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز کا مشترکہ افتتاح کریں گے۔

ملگیم پروجیکٹ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان مشترکہ تعاون پر مبنی ہے جس پر 2018 میں ترکیہ کے سرکاری دفاعی کنٹریکٹر سے معاہدہ طے پایا گیا تھا جس کے مطابق پاکستان نیوی، ترکیہ سے ملگیم کلاس کے چار جہاز حاصل کرے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے دونوں ممالک کی قیادت کی سطح پر متواتر ملاقاتوں کو پاکستان-ترکیہ دوستی کی لازوال خصوصیت قرار دیا۔

ممتاز زہرہ نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان-ترکیہ کی اسٹریٹجک شراکت داری میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان باہمی تعلقات، علاقائی صورتحال سمیت دیگر مفادات عامہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔

دو روزہ دورے میں وزیر اعظم شہباز شریف ترکیہ کی کاروباری کمیونٹی سے بات چیت کریں گے۔

’پاکستان نے بھارت کے غیر ضروری بیان کو مسترد کردیا‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سیکیورٹی کانسل کی بریفنگ کے دوران بھارت کے غیر ضروری بیان کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کانسل اور انسداد دہشت گردی کمیٹی 1373 پر اپنے غیر مستقل ممبرشپ کی وجہ سے جعلی بیانیہ اور جھوٹا پروگینڈا کے ذریعے پاکستان کو ہدف کا نشانہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اس بات کی تصدیق ہے کہ بھارت کے پاس قابلیت اور دانشمندی نہیں ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کانسل کے اجلاس میں مستقل ممبرشپ حاصل کرسکے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے بھارت پر شدید تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی، آج بھی یہ خطہ بھارتی فوج کے قبضے میں ہے اورشہریوں کو مستقل بھارتی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

’کوپ 27 کانفرنس اجلاس کا خیرمقدم‘

کوپ 27 کانفرنس میں ماحولیاتی آفات سے نمٹنے کیلئے فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کے فیصلہ پر ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ نے کہا کہ فنڈ کو بحال کرنے کے لیے دونوں شراکت داروں کی جانب سے سفارشات مرتب کرنے کےلیے عبوری کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے اور نئے فنڈ ​​کے انتظامات اور تقسیم کے طریقہ کار کے لیے اس کی شرائط کا تعین کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار جب تمام معاملات طے پاجائیں گے تو ہم مستقبل کی فنڈنگ ​​کی صورت حال کا اندازہ لگا سکیں گے۔

سیکرٹری خارجہ کی تقرری میں تاخیر کی وجوہات کے بارے میں پوچھا تو ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ اعلیٰ سطح پر کیا گیا ہے، وزارت خارجہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ اپنے فرائض انجام دےگا۔

خیال رہے کہ ساڑھے تین سال خدمات انجان دینے کے بعد 30 نومبر کو سہیل محمود کی ریٹائرمنٹ کے بعد دفتر خارجہ سیکیریٹری خارجہ کے بغیر کام کررہا ہے۔

رواں سال اکتوبر میں حکومت نے وزارت خارجہ کے اسپیشل سیکریٹری جوہر سلیم کو نگران کا چارج سونپا تھا

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں