تربیت کی کمی فوجداری نظام انصاف کی ناقص کارکردگی کی وجہ قرار

10 دسمبر 2022
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے پولیس اور پراسیکیوٹرز کی پیشہ ورانہ مہارت میں کمی پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے پولیس اور پراسیکیوٹرز کی پیشہ ورانہ مہارت میں کمی پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اور جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ تک رسائی کی گورننگ باڈی نے فوجداری نظام انصاف کی ناقص کارکردگی پر مناسب تربیت کے ساتھ ساتھ پولیس اور پراسیکیوٹرز کی پیشہ ورانہ مہارت میں کمی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ محکمہ پولیس میں تفتیش کے خصوصی کیڈر اور محکمہ پراسیکیوشن کو مضبوط بناتے ہوئے محکمہ تفتیش کے ساتھ اسے ہم آہنگ بنانے سے ہی مقدمات کی کارروائی کا عمل بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس عدلیہ، پولیس، پراسیکیوشن، جیلوں، خصوصی عدالتوں اور انتظامی ٹربیونلز سمیت محکمہ انصاف کے اداروں کے زیر التوا مقدمات، سزاؤں، بریت، چالان جمع کرانے، اپیلوں، جیلوں کے حالات وغیرہ کے حوالے سے کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا تھا، کمیٹی نے صنفی بنیاد پر تشدد کے اعدادوشمار کا بھی جائزہ لیا اور اس بنیاد پر تشدد کے مقدمات کی سماعت کے لیے مخصوص عدالتوں کے قیام پر زور دیا۔

کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھی ہدایت کی کہ وہ ریونیو کیسز نمٹانے کے لیے عدالتوں کو موثر مدد کی فراہمی کے لیے اپنی صلاحیت بہتر بنائیں، ہائی کورٹس سے کہا گیا کہ وہ تنازعات کے متبادل حل کو فروغ دیں تاکہ عدالتوں پر غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کا بوجھ کم کیا جا سکے۔

جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ تک رسائی کی گورننگ باڈی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں ضلعی عدلیہ اور عدالتوں کی ترقی کے لیے فنڈ کے موثر استعمال پر زور دیا۔

اجلاس میں 124 اضلاع میں ضلعی قوانین بااختیار بنانے والی کمیٹیوں کی فعالیت کو بہتر بنانے کے لیے آگاہی حکمت عملی کی منظوری دی گئی تاکہ مستحق درخواست گزاروں کو مفت قانونی امداد کی سہولت فراہم کی جا سکے۔

جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ تک رسائی کی جنرل باڈی نے جوڈیشل اکیڈمیوں کے لیے 3کروڑ 80لاکھ روپے کی فنڈنگ کی تجاویز کی بھی منظوری دی اور ہائی کورٹس پر زور دیا کہ وہ تمام اضلاع میں خواتین جوڈیشل افسران، عملے، وکلا اور مدعی کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں