رانا ثنااللہ منشیات برآمدگی کیس میں بری

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2022
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت رانا ثنااللہ کی بریت کی درخواست منظور کر لی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت رانا ثنااللہ کی بریت کی درخواست منظور کر لی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو منشیات برآمدگی کیس میں باعزت بری کردیا۔

رانا ثنااللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کیس میں بریت کے لیے دائر درخواست پر لاہور کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی جس میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز اور انسپکٹر احسان عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز اور انسپکٹر احسان نے پراسکیوشن کے الزام کو غلط قرار دیا۔

اس موقع پر دونوں گواہوں نے بھی بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ ہمارے سامنے منشیات برآمد نہیں ہوئیں۔

انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کیا جس کے بعد منشیات اسمگلنگ کیس میں رانا ثنااللہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔

خصوصی عدالت نے دیگر شریک تمام ملزمان کو بھی بری کر دیا۔

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے بریت پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ایک بوگس مقدمے کا فیصلہ طویل انتظار کے بعد آگیا جو پی ٹی آئی کی جانب سے سیاسی انتقام کے سلسلے میں دائر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان سب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس تاریک دور میں اپنی آوازیں بلند کی اور میرے ساتھ کھڑے ہوئے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بیان میں کہا کہ ’مسلم لیگ(ن) کے تمام رہنماؤں کو نیازی حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا گیا، رانا ثنااللہ کا کیس خطرناک رجحان کے ساتھ سیاسی انتقام کی بدترین مثال تھا‘۔

رانا ثنااللہ کے مقدمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’انہوں نے ان من گھڑت الزامات اور جبر کا مقابلہ بہادری اور تحمل کیا اور کھڑے رہے، یہ تمام سیاسی کارکنوں کے لیے مثال ہیں‘۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کو مقدمے میں بری ہونے پر مبارک باد دی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے کہ آپ نے عمران خان کے بوگس مقدمے کا سامنا کیا اور باعزت بری ہوئے۔

رانا ثنااللہ کی بریت کے لیے درخواست

اس سے قبل رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر بریت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ جھوٹ پر مبنی اور من گھڑت ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا، درخواست میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ یہ مقدمہ عمران خان کی حکومت کے کہنے پر درج نہیں کیا گیا بلکہ ملک کی بااثر شخصیات نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

وفاقی وزیر نے عدالت سے استدعا کی کہ مساوات اور انصاف کی بنیاد پر انہیں مقدمے سے بری کیا جائے۔

منشیات کیس

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں جولائی 2019 میں رانا ثنااللہ کو لاہور کی انسداد منشیات فورس نے گرفتار کیا تھا اور اس وقت وہ فیصل آباد سے لاہور راول ٹول پلازہ کے قریب موٹر وے پر سفر کر رہے تھے۔

انسداد منشیات فورس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی گاڑی سے 15 کلو ہیروئن برآمد ہوئی ہے، جس کے بعد انسداد منشیات ٹیم نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے سیکیورٹی گارڈ اور ڈرائیور سمیت 5 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے انہیں دو بار ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا تاہم 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

انسداد منشیات فورس کی جانب سے درج ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنا اللہ مبینہ طور پر منشیات کی اسمگلنگ اور ہیروئن لے جانے کے الزام میں نامزد ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں