پنجاب میں آٹے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، عام آدمی کی دسترس سے باہر

14 دسمبر 2022
سادہ اور فائن آٹے کی قیمتیں بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
سادہ اور فائن آٹے کی قیمتیں بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ پنجاب میں چکی کے آٹے کی قیمت منگل کو 130 روپے فی کلو تک پہنچ گئی جس کے بعد لاہور اور پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں آٹا عام لوگوں کی دسترس اور قوت خرید سے باہر ہو گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عام طور پر روٹی اور نان بنانے کے لیے استعمال ہونے والے سادہ اور فائن آٹے کی قیمتیں بھی بالترتیب 1750 روپے (فی 15 کلو تھیلا) اور 9500 روپے (فی 80 کلو تھیلا) کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

دوسری جانب صوبے بھر کی ضلعی انتظامیہ نے چکی کے آٹے کی قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے سے روک دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ چکیوں کو گندم کا کوئی کوٹہ نہیں دے رہے، اس لیے وہ انہیں سستے نرخوں پر آٹا فروخت کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

ڈان سے گفتگو کے دوران ایک صارف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چکی کے آٹے کے نرخ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں، کچھ دن پہلے اس کی قیمت 105 روپے فی کلو تھی اور اب لاہور میں 130 روپے تک پہنچ گئی ہے، پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں چکی آٹے کی قیمت کم و بیش یکساں ہے، یہ امر اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت کو غریب آدمی کو ہونے والا درد محسوس نہیں ہوتا۔

دوسری جانب ایک اور صارف کے مطابق تندور مالکان بھی سادہ اور فائن آٹے کے نرخ میں اضافے کے بہانے اپنے تئیں روٹی اور نان کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر تندور مالکان روٹی(100 گرام) اور نان (120 گرام) کی بالترتیب 14 اور 22 روپے کے سرکاری نرخوں کے بجائے اسے 15 اور 25 روپے میں فروخت کر رہے ہیں لیکن چونکہ مستقل بنیادوں پر کسی بھی قسم کی جانچ نہ ہونے کی وجہ سے وہ غریب لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف آٹے اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف سیاسی جماعتیں عام لوگوں کو درپیش مسائل کو نظر انداز کر کے صرف آپس میں جھگڑ رہی ہیں، انہوں نے اپیل کی کہ میں وزیر اعلیٰ سے اس معاملے میں فوری مداخلت کی درخواست کرتا ہوں کیونکہ یہ غریب لوگوں کی بڑی مدد ہو گی۔

لاہور چکی آٹا ایسوسی ایشن کے نمائندے محمد عبدالرحیم کے مطابق گندم کی قیمتوں میں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے وہ آٹے کی قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ دن پہلے 40 کلو گندم کا ریٹ 3500 سے 3600 روپے کے درمیان تھا لیکن اب یہ 4300 روپے تک پہنچ گیا ہے جس سے چکی مالکان آٹے کی قیمت 130 روپے فی کلو تک بڑھانے پر مجبور ہو گئے۔

عبدالرحیم نے کہا کہ چونکہ چکی مالکان اوپن مارکیٹ سے گندم خریدتے ہیں اس لیے وہ سستے داموں آٹا فروخت نہیں کر سکتے، ہم ایسی صورتحال کو دیکھ کر واقعی الجھن کا شکار ہیں کیونکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے۔

لاہور متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن نے بھی سادہ اور فائن آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر آئندہ دو روز میں روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، آٹے کی قیمت 1450 روپے فی 15 کلو تھیلے سے 1750 روپے اور 80 کلوگرام تھیلے کی قیمت 8600 روپے سے 9500 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین آفتاب گل نے ڈان سے بات کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ سادہ اور فائن آٹے کی آسمان کی چھوتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر ایسوسی ایشن کو درپیش مسائل کو حل کرے۔

رابطہ کرنے پر لاہور کے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر محمد امجد نے دعویٰ کیا کہ عوام کو بڑے پیمانے پر چار ملوں پر تیار کیا جانے والا سپر فائن آٹا 648 روپے (10 کلو کا تھیلا) اور 1295 روپے (20 کلو کا تھیلا) کے رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پالیسی کے تحت ہم فلور ملوں کو ان کے کوٹے کے مطابق کنٹرول شدہ قیمتوں پر گندم دیتے ہیں جو آٹا رعایتی نرخوں پر مارکیٹ میں فراہم کرتے ہیں لیکن اب ہم تندور مالکان کو گندم فراہم نہیں کر رہے جو ہم چند ماہ قبل اس وقت کے ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ کے دور میں انہیں فراہم کررہے تھے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے لاہور کے ڈپٹی کمشنر محمد علی نے کہا کہ چکی آٹا لگژری آئٹم کے تحت آتا ہے جو ہر کوئی استعمال نہیں کرتا۔ “یہ ایک مہنگی چیز ہے جسے امیر لوگ استعمال کرتے ہیں، غریب نہیں۔ اور ہم چکی آٹے کو ریگولیٹ نہیں کر سکتے کیونکہ مالکان اوپن مارکیٹ سے گندم خریدتے ہیں اور اسی قیمت پر آٹا بیچتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بازار میں سادہ اور فائن آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود روٹی اور نان بالترتیب 14 اور 22 روپے میں فروخت ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں