بنگلہ دیش: حکومت مخالف تحریک کی حمایت پر امیر جماعت اسلامی گرفتار

14 دسمبر 2022
جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر  2012 سے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد ہے—فوٹو:جماعت اسلامی بنگلہ دیش ویب سائٹ
جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر 2012 سے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد ہے—فوٹو:جماعت اسلامی بنگلہ دیش ویب سائٹ

بنگلہ دیش میں پولیس نے ملک کی سب سے بڑی اسلامی جماعت جماعت اسلامی کے سربراہ کو کو گرفتار کر لیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی کو اس اعلان کے چند روز بعد گرفتار کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جماعت وزیر اعظم شیخ حسینہ کو معزول کرنے کے لیے ہونے والے مظاہروں میں مرکزی اپوزیشن کے ساتھ شامل ہو گی۔

پولیس ترجمان نے الزامات کی وضاحت کیے بغیر بتایا کہ امیر جماعت شفیق الرحمٰن کو محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسران نے ڈھاکا میں گرفتار کیا۔

جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر 2012 سے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد ہے۔

ملک کی تیسری سب سے بڑی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے ترجمان نے 64 سالہ سربراہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا اس کا مقصد اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کو کچلنا قرار دیا۔

پبلسٹی سیکریٹری جماعت اسلامی مطیع الرحمٰن نے کہا کہ یہ گرفتاری پارٹی کے خلاف گزشتہ 15 برسوں سے جاری غیر منصفانہ سلوک اور جبر کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔

کئی برسوں تک جماعت اسلامی دائیں بازو جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی بڑی اتحادی رہی اور ان دونوں جماعتوں کے اتحاد نے 2001 سے 2006 تک ملک پر حکومت کی۔

لیکن 2009 میں شیخ حسینہ کے اقتدار میں آنے کے بعد جماعت اسلامی کی پوری قیادت کو گرفتار کر لیا گیا اور ان پر 1971 میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلائے گئے۔

ان الزامات کے تحت جماعت اسلامی کے 5 مرکزی رہنماؤں کو جنگی جرائم کی عدالت کی جانب سے مجرم قرار دینے کے بعد 2013 سے 2016 کے درمیان پھانسی دی گئی۔

جماعت اسلامی نے مقدمات کو سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے کیسز قرار دیتے ہوئے اس کارروائی کو اپنے رہنماؤں کے خلاف بڑی انتقامی مہم کا حصہ کہا۔

جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی گئی پھانسی کی سزا کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران پارٹی کے سیکڑوں کارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا اور ہزاروں کو حراست میں لیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی کو گرفتار کرنے کا اقدام ہفتے کے روز حکومت مخالف بڑی ریلی کے موقع پر تشدد پر اکسانے کے الزام میں بی این پی کے 2 رہنماؤں کو گرفتار کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

بی این پی نے شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے اور نگران حکومت کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد کا مطالبہ کیا۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کی قیادت میں قابل اعتبار الیکشن کا انعقاد نا ممکن ہے جب کہ ان پر 2014 اور 2018 کے 2 عام انتخابات میں بھی دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

جماعت اسلامی اور بائیں بازو کی کئی اور مرکزی جماعتوں نے بی این پی کے مطالبات کی حمایت کی ہے، انہوں نے بی این پی کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے کا بھی اعلان کیا۔

پولیس نے گزشتہ ماہ شفیق الرحمٰن کے صاحبزادے رفعت صادق سیف اللہ کو بھی انتہا پسندی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ملک کے انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کے تحت ان کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں