سینیٹ سے ریکوڈک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا ترمیمی بل منظور

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2022
سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان ترمیم کا بل منظور کیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان ترمیم کا بل منظور کیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان میں ریکوڈک کے تانبے اور سونے کی کان کنی کے منصوبے کو فروغ دینے کے لیے سینیٹ نے حال ہی میں منظور کیے گئے غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن اور تحفظ قانون کا ترمیمی بل منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ 12 دسمبر کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن اور تحفظ ایکٹ 2022 منظور کیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت اور کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے درمیان نئے سرے سے طے پانے والے معاہدے کی راہ ہموار ہوئی اور بالآخر بلوچستان کے ضلع چاغی میں طویل عرصے سے تاخیر کا شکار رہنے والے کان کنی کے اقدام کی بحالی ہوئی۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ قانون سرمایہ کاروں کو غیر ضروری عدالتی کارروائیوں سے تحفظ فراہم کرے گا، تاہم حکومتی اتحاد بشمول بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اراکین نے قانون کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اعتراضات اٹھائے کہ یہ قانون بلوچستان کے عوام کے حقوق کے خلاف ہے۔

اتحادیوں کے اعتراضات پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزرا نے 13 دسمبر کو پہلے قومی اسمبلی اور بعد ازاں اسی دن کابینہ اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ ان کے اعتراضات دور کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی جائے گی۔

اسی طرح آج وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قانون میں ترمیم کرنے کے لیے سینیٹ میں بل پیش کیا۔

وزیر خزانہ کی طرف سے جمع کیے گئے بل میں لکھا گیا ہے کہ ’اس قانون میں ترمیم کی جائے کہ یہ صرف بلوچستان کے لیے ہے اور اس کا اطلاق صرف ریکوڈک منصوبے کی اہل سرمایہ کاری پر ہونا چاہیے جیسا کہ ایکٹ کے شیڈول اور ضمیمہ میں بتایا گیا ہے۔‘

ترمیم شدہ بل میں کہا گیا ہے کہ ’ترمیم کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن اور تحفظ ایکٹ 2022 کے دائرہ کار اور اسکوپ کو واضح کرنا ہے۔‘

تاہم ترمیم کو حتمی شکل دینے سے قبل بل کو قومی اسمبلی سے منظور کرانا ہوگا۔

سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان ترمیم کا بل منظور کیا گیا جب کہ اصل غیر ملکی سرمایہ کاری (فروغ اور تحفظ) بل 2022 کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے منظور کیا۔

سینیٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی طرف سے بل پیش کرنے کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے شور مچاتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی کی رہائی اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈیسک کا گھراؤ کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے ہاؤس کو گھیرے میں لے لیا۔

بل منظور ہونے کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان اور بلوچستان کو مبارک دی اور کہا کہ یہ بل ضلع چاغی کے لیے بہت اہم ہے جو کہ کاروبار کو تحفظ فراہم کرے گا۔

بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

فیفا ورلڈ کپ قرارداد

سینیٹ نے قطر میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کے حوالے سے بھی قرارداد منظور کی۔

فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سے سینیٹر سرفراز بگٹی نے قرارداد پیش کی اور قطر کی طرف سے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے پر تعریف کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ قطر، ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا پہلا مسلم ملک ہے جس نے بہترین ٹورنامنٹ کا انتظام کیا، لہٰذا قطر کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈے پر ایوان احتجاج کرے۔

دوران اجلاس حکومتی اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈیسک کا گھراؤ کرتے ہوئے آرمی پبلک اسکول سانحے سے متعلق نعرے لگائے۔

ریکوڈک منصوبہ

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے (9 دسمبر) کو سپریم کورٹ نے اپنے مختصر آرڈر میں کہا تھا کہ ریکوڈک منصوبے سے متعلق معاہدے کی بحالی قانونی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری بل کی آئینی حیثیت کی توثیق کی تھی۔

سپریم کو رٹ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی اور ماحولیاتی اعتبار سے بھی درست قرار دے دیا تھا۔

29 نومبر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی جہاں سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی تھی۔

واضح رہے کہ ریکوڈک کان کنی کے منصوبے کے اصل معاہدے پر 2006 میں دستخط کیے گئے تھے اور کینیڈا کے بیرک گولڈ اور چلی کے اینٹوفاگاسٹا کو 37.5 فیصد کا حصہ مختص کیا گیا تھا جبکہ بلوچستان حکومت کو 25 فیصد حصہ ملا تھا۔

دونوں بین الاقوامی کمپنیاں کنسورشیم ٹیتھیان کاپر کمپنی کا حصہ تھیں اور انہیں بلوچستان میں ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر ملے تھے۔

یاد رہے کہ کینیڈا کی مائننگ فرم بیرک گولڈ کارپوریشن کو توقع ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ، بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ منصوبے میں عالمی ثالثی کے تحت 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے راستہ بناتے ہوئے عدالت سے باہر کیے گئے اس کے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کی منظوری دے گی۔

21 مارچ 2022 کو پاکستان نے غیر ملکی فرم کے ساتھ عدالت سے باہر معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے تحت فرم نے 11 ارب ڈالر کے جرمانہ معاف کرنے اور 2011 سے رکے ہوئے کان کنی کے منصوبے کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

19 جولائی 2022 کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے 14 اگست سے ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم 18 اکتوبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔

اس سے قبل 5 اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک منصوبے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں