وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں تفتیش کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے روبرو پیش ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر سرفراز ورک کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم نے سلیمان شہباز سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔

خیال رہے کہ سلیمان شہباز 11 دسمبر کو لندن میں 4 سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان واپس پہنچے تھے۔

ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کیس سے متعلق تفصیلی سوال نامہ دیا اور جلد از جلد جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔

سلیمان شہباز نے سوالات کا جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا۔

ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز، ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں درج ایف آئی آر میں ضمانت حاصل کرنے کے بعد منی لانڈرنگ کیس میں تفتیش کا حصہ ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ سلیمان شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کے بے نامی اکاؤنٹس کے حوالے سے مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس سلسلے میں انہیں ایک تفصیلی سوالنامہ دیا گیا ہے تاہم سلیمان شہباز نے جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا ہے۔

ترجمان کے مطابق سلیمان شہباز سے مقدمے کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے سامنے تفتیش کے دوران سلیمان شہباز نے اصرار کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا تھا اس لیے وہ پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ چونکہ سلیمان شہباز کی پاکستان واپسی میں ان کے والد وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے سہولت فراہم کی تھی، اس لیے انہیں ایف آئی اے کیس میں بھی کلین چٹ ملنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2022 کو لاہور کی خصوصی عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف، ان کے بیٹے سلیمان شہباز کو مذکورہ کیس میں بری کردیا تھا۔

ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں