الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا ہے کہ 31 مارچ 2023 تک پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حتمی نتائج آنے سے قبل نئی حلقہ بندیاں ممکن نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ اندرون خانہ مذاکرات کے بعد مذکورہ مشق کے لیے درکار کم سے کم وقت کت تخمینے کے مطابق لیے گئے اس فیصلے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ الیشکن کمیشن میں اس حوالے سے منعقہ اجلاس میں تمام سرگرمیوں کے لیے درکار کم سے کم وقت کا تخمینہ لگایا گیا اور بیک وقت متعدد سرگرمیوں کے آغاز کے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال حسین کے دستخط کے ساتھ سیکریٹری وزارت منصوبہ بندی کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ ’ڈیجیٹل مردم شماری کے باضابطہ نتائج 31 مارچ 2022 یا اس سے قبل فراہم نہ کیے گئے تو الیکشن کمیشن کے لیے آئین کے آرٹیکل 51(5) کے مطابق نئی حلقہ بندیاں، دیگر انتخابی سرگرمیاں اور عام انتخابات کا بروقت انعقاد مشکل ہو گا‘۔

خط میں الیکشن کمینش کی جانب سے وزارت منصوبہ بندی کی توجہ 8 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں چیف شماریات اور ان کی ٹیم کے ساتھ ہونے والے الیکشن کمیشن کے حالیہ اجلاس کی جانب مبذول کرائی گئی۔

چیف شماریات نے بریفنگ میں بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے اپنے 49ویں اجلاس میں مردم شماری کے لیے ٹائم لائنز کی منظوری دی تھی اور ابتدائی منصوبے کے مطابق پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کو 31 دسمبر 2022 تک الیکشن کمیشن کو عارضی نتائج فراہم کرنے تھے۔

اجلاس میں پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس نے مؤقف اختیار کیا کہ ابتدائی طور پر پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس نے سافٹ ویئر، ہارڈ ویئر اور متعلقہ خدمات کی فراہمی کے لیے نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) سے رجوع کیا لیکن این آر ٹی سی نے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے اپنی خدمات فراہم کرنے میں عدم دلچسپی ظاہر کی جس کے سبب 4 ماہ کی تاخیر ہوئی، بعدازاں ان خدمات کے حصول کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے رجوع کیا گیا، حکومت کی تبدیلی اور ملک کی معاشی صورتحال اس عمل میں مزید تاخیر کا سبب بنی۔

ریسورس مینجمنٹ/سپورٹ سروسز کے رکن نے بھی الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی کہ نظرثانی شدہ ٹائم لائنز کے مطابق پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس 30 اپریل 2023 تک مردم شماری کے عارضی نتائج الیکشن کمیشن کو فراہم کر سکے گا۔

اجلاس کے دوران پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے بار بار یہ معاملہ وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور دیگر متعلقہ حکام کے سامنے اس درخواست کے ساتھ اٹھایا کہ 31 دسمبر 2022 تک مردم شماری کے حتمی نتائج شائع کیے جائیں تاکہ الیکشن کمیشن عام انتخابات 2023 کے انعقاد کے لیے اہم انتخابی سرگرمیاں مکمل کرسکے۔

الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 51(5) کے تحت حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے حتمی طور پر شائع شدہ ڈیٹا کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 17 (2) کے تحت الیشکن کمیشن مردم شماری کے نتائج کے باضابطہ طور پر شائع ہونے کے بعد ہی حلقہ بندیاں شروع کرنے کا پابند ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پنجاب اسمبلی کے سوا موجودہ اسمبلیوں کی مدت آئندہ برس 12 اگست کو ختم ہو جائے گی جبکہ پنجاب اسمبلی کی مدت 14 اگست کو مکمل ہوگی۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ مردم شماری کے نتائج شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے لیے وقت درکار ہوگا، مختلف اضلاع میں مردم شماری کے بلاک کوڈز کی تعداد میں اضافے یا کمی اور بلاکس کی حدود میں تبدیلی کی صورت میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کی بھی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 14 کے تحت ایک ایکشن پلان بھی عام انتخابات سے 4 ماہ قبل یعنی اپریل 2023 میں تیار کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن کمیشن کا مطالبہ تھا کہ مردم شماری کے حتمی نتائج 31 دسمبر 2023 تک فتراہم کردیے جائیں لیکن اب اس نے 31 مارچ 2023 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ہے جس کے بغیر نئی حلقہ بندیاں ممکن نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں