عدالت کا قیام پاکستان سے اب تک ملنے والے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022
دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے سیاسی حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو غیر ملکی شخصیات کی جانب سے ملنے والے توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔

1947 سے اب تک توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عاصم حفیظ نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ 1947 سے لے کر اب تک توشہ خانہ سے کس نے کتنے تحائف حاصل کیے، اس سے متعلق تمام تفصیلات عام ہونی چاہیے، جب تحائف دیے جائیں تو تفصیلات سامنے آنی چاہئیں۔

دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی، وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ خفیہ معلومات ہیں، پبلک نہیں کی جاسکتیں، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ خفیہ کیسے رہ سکتا ہے، آپ تفصیلات عدالت میں پیش کریں، عدالت طے کرے گی کہ یہ خفیہ ہیں یا نہیں۔

اس دوران لاہور ہائی کورٹ نے حکومت سے توشہ خانہ سے دیے جانے والے تحائف کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں، عدالت عالیہ کی جانب سے قیام پاکستان سے لے کر اب تک حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو توشہ خانہ سے دیے جانے والے تحائف کی مکمل تفصیلات اور رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو 16 جنوری تک تمام تفصیلات عدالت میں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر مملالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔

یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق تحائف اور اس طرح کی موصول ہونے والی دیگر اشیا کو کابینہ ڈویژن میں رپورٹ کیا جائے گا۔

سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کے تحائف کا پورا ریکارڈ طلب کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس میں چھپانے کی کیا بات ہے؟ اپنے لیے مختلف معیار کیوں؟

سابق وزیر اطلاعات اور پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ جس حکومت کا اپنی اپوزیشن کے خلاف سارا مقدمہ ہی توشہ خانے کے تحائف پر ہے وہ توشہ خانہ کی تفصیلات دینے سے کیوں بھاگ رہی ہے؟

تبصرے (0) بند ہیں