صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم نے منگل کو پی ٹی آئی رہنما مراد سعید اور کیس سے متعلق ایک وکیل سے پوچھ گچھ کی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما اور وکیل کو بیانات اور جرح کے لیے بلایا گیا تھا۔

مراد سعید کو ارشد شریف کے قتل سے متعلق ثبوت ہونے کے دعوؤں کی وجہ سے بلایا گیا تھا۔

نومبر میں ایک پریس کانفرنس میں مراد سعید نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس اس بارے میں تمام ثبوت موجود ہیں کہ ارشد شریف کے ساتھ ان کی زندگی کے آخری سات مہینوں میں کیا ہوا، کن لوگوں نے انہیں دھمکیاں دیں، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیں اور انہیں کینیا جانے پر مجبور کیا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر چیف جسٹس مرحوم صحافی کی والدہ کی درخواست پر کمیشن بناتے ہیں تو وہ اس کے سامنے ثبوت پیش کریں گے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی حکومت نے پانچ رکنی اسپیشل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی تھی، اسلام آباد کے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اویس احمد کی سربراہی میں بننے والی ٹیم میں انٹر سروسز انٹیلی جنس، ملٹری انٹیلی جنس، ایف آئی اے اور آئی بی کے افسران شامل ہیں۔

اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے قتل کی تحقیقات کے لیے مراد سعید کو بھی پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا، تاہم انہوں نے اس کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

دو رکنی ٹیم کے رکن ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اطہر وحید اور انٹیلی جنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد حامد کو لکھے گئے خط میں مراد سعید نے کہا تھا کہ کیونکہ وہ دونوں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو جوابدہ ہیں اس لیے وہ آزاد اور شفاف انکوائری نہیں کرسکتے۔

اپنے خط میں مراد سعید نے کہا تھا کہ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ارشد شریف کی والدہ کو اپنے بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں