پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ آسکر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022
’جوائے لینڈ‘ نے آسکرز کے انٹرنیشنل فیچر فلم کیٹیگری میں جگہ بنائی ہے — پرومو فوٹو
’جوائے لینڈ‘ نے آسکرز کے انٹرنیشنل فیچر فلم کیٹیگری میں جگہ بنائی ہے — پرومو فوٹو

پاکستان میں تنازعات کا شکار ہونے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو آسکر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ کرلیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’دی اکیڈمی‘ کی جانب سے پوسٹ کی گئی ٹوئٹ میں 95ویں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے 10 کٹیگریز میں 100 سے زائد ایسی فلموں کا اعلان کیا گیا جنہیں آسکر ایوارڈ کی نامزدگی کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر سراہی جانے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ نے آسکرز کے انٹرنیشنل فیچر فلم کیٹیگری میں باضابطہ طور پر جگہ بنالی ہے۔

پاکستانی کمیٹی ہر سال پاکستان میں ریلیز ہونے والی کسی ایک فلم کو ’غیر ملکی‘ کیٹیگری کے لیے منتخب کرکے ایوارڈ کے لیے بھجواتی ہے۔

تاہم رواں سال جوائے لینڈ کو انٹرنیشنل فیچر فلم کیٹیگری میں پہلی بار آسکر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے جبکہ 12 مارچ 2023 کو 95ویں آسکر ایوارڈز کی تقریب لاس اینجلس میں منعقد ہوگی۔

فلم ’جوائے لینڈ‘ آسکر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ ہونے کے بعد نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے فلم کے ڈائریکٹر صائم صادق کو فون کرکے مبارکباد دی۔

انٹرنیشنل فلم کیٹیگری میں پاکستانی فلم جوائے لینڈ کے ساتھ بھارت کی فلم ’لاسٹ فلم شو‘، مراکش کی ’دی بلو کافٹن‘، فرانس کی ’سینٹ عمر‘، جرمنی کی ’آل کوئٹ آن دی ویسٹرن فرنٹ‘، جنوبی کوریا کی ’ڈیسیژن ٹو لیو‘، میکسیکو کی ’بارڈو اور فالس کرونیکل آف ہینڈ فُل ٹرتھ‘، آسٹریا کی ’کارسیج‘ بھی آسکر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ ہوئی ہیں۔

اس کے علاوہ کمبوڈیا کی ’ریٹرن ٹو سیول‘، ڈنمارک کی ’ہولی اسپائڈر‘، پولینڈ کی ’ای او‘ ، بلجئیم کی ’کلوز‘، ارجنٹینا کی ’ارجنٹینا 1985‘ اور سویڈن کی ’کائرو کانسپریسی‘ کے ساتھ ساتھ آئیرلینڈ کی ’دی کویٹ گرل‘ بھی آسکر کے لیے شارٹ لسٹ ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ رواں برس اگست میں پاکستان کی آسکر کمیٹی نے فلم سازوں کو ایوارڈ کے لیے فلمیں بھیجنے کی دعوت دی تھی اور کمیٹی نے ایوارڈ کے لیے فلم ساز صائم صادق کی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو منتخب کیا تھا۔

صائم صادق کی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو رواں برس مئی میں فرانس میں ہونے والے کانز فلم فیسٹیول میں پیش کیا گیا تھا اور اسے کانز کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

علاوہ ازیں مذکورہ فلم کو ’ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ سمیت دیگر عالمی میلوں میں بھی پیش کیا جاچکا ہے اور فلم نے دیگر عالمی ایوارڈز بھی اپنے نام کر رکھے ہیں۔

اس سے قبل پاکستانی فلمساز اور ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے نے ’ڈکیومنٹری شارت فلم کی کیٹیگری میں سال 2012 میں اپنی مختصر دستاویزی فلم ’سیونگ فیس‘ اور سال 2016 میں شارٹ سبجیکٹ کیٹیگری میں ’دا گرل اِن دا ریور: پرائس فار فوگیونیس‘ کے لیے آسکر ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

دستاویزی فلم ’سیونگ فیس‘ کو بہترین ڈاکیومینٹری اور عمدہ ایڈیٹنگ پر دو ایمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ہے۔

’جوائے لینڈ‘ کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد اور مخنث ڈانسر کے گرد گھومتی ہے جو ڈانس کلب میں کام کرنے کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔

اس فلم کو کافی تنازعات کے بعد نومبر میں صوبہ پنجاب کے علاوہ 18 نومبر کو ملک بھر کے سینما گھروں میں نمائش کی اجازت دی گئی تھی۔

جماعت اسلامی (جے آئی) کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے فلم ’جوائے لینڈ‘ کو پاکستانی معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی نمائش روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ فلم کی سینما گھروں میں نمائش روکنے کے لیے لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی گئیں جسے بعد میں مسترد کردیا گیا تھا۔

فلم کی کاسٹ میں سرمد کھوسٹ، ثروت گیلانی، علینا خان، سہیل سمیر، سلمان پیر، ثانیہ سعید، کنول کھوسٹ، زویا احسن، ثنا جعفری اور قاسم عباس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muslim Medina Dec 23, 2022 09:17am
افغانی مسئلہ ہو یا کسی بھی اسلامی ملک مین کسی فعل کی مذّمت ہو مغربی ممالک انکو اچھالنے مین پیش پیش ہوتے ہین۔ اب اس فلم جوۓ لینڈ اسکو ان ممالک کے فلمی میلون مین پذیرائ مل رہی ہے۔ ایران کا واقعہ اسکی تازہ مثال ہے۔ لیکن ہندوستان مین انتہا پسندی پر یہ ملک خاموش ہین۔