توانائی کے شعبے میں خریداری، اسٹاک مارکیٹ میں 486 پوائنٹس کا اضافہ

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2022
کاروبار کے آغاز پر توانائی کے شعبے میں خریداری میں دلچسپی دیکھے جانے کے باعث مارکیٹ نے مثبت رجحان کی نشاندہی کی — فائل فوٹو: اے ایف پی
کاروبار کے آغاز پر توانائی کے شعبے میں خریداری میں دلچسپی دیکھے جانے کے باعث مارکیٹ نے مثبت رجحان کی نشاندہی کی — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا جب کہ کاروبار کے دوران بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ میں 486 پوائنٹس اضافہ ہوا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 40 ہزار 155 پوائنٹس پر بند ہوا، اس سے قبل صبح 10 بج کر 45 منٹ تک انڈیکس میں 692 پوائنٹس یا 1.75 فیصد اضافہ ہوا جس کے ساتھ بینچ مارک 40 ہزار 361 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

معاشی تجزیہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ گیس سیکٹر میں گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کو قرار دیا۔

ان اقدامات میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے صدر اشفاق تولہ کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے جو قرضوں کے تصفیے کے لیے اقدامات اور اصلاحات تجویز کرے گی۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ایکیوٹی سربراہ رضا جعفری نے کہا کہ کاروبار کے آغاز پر توانائی کے شعبے میں خریداری میں دلچسپی دیکھے جانے کے باعث مارکیٹ نے مثبت رجحان کی نشاندہی کی، مارکیٹ میں نظر آنے والا یہ مثبت رجحان حال ہی میں سامنے آنے والی ان خبروں کا ردعمل ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ حکومت، سرکلر ڈیٹ کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ کے کریش ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے جب کاروباری ہفتے کے 3 روز کے دوران بینچ مارک انڈیکس میں ایک ہزار 900 پوائنٹس سے زیادہ کمی ہوئی تھی، انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں یہ احساس بھی ہے کہ شیئرز کی فروخت زیادہ ہوگئی۔

رضا جعفری نے کہا کہ ایک اور اہم محرک جو مارکیٹ پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے وہ سعودی عرب سے ڈالرز کی متوقع آمد ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا جو کہ اس وقت 8 سال کی کم ترین سطح پر ہیں۔

دوسری جانب ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے سلمان نقوی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے قابل عمل منصوبہ تیار کرے، تاکہ عالمی قرض دہندہ کے نویں اور دسویں جائزوں کو سہولت کے ساتھ مکمل کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کسی بھی ذریعے سے گیس کمپنیوں کی قابلِ وصول رقم کی ادائیگی کا انتظام کرتی ہے تو اس سے پی پی ایل، او جی ڈی سی ایل اور پی ایس او کو بہت فائدہ ہوگا جب کہ اسٹاک مارکیٹ میں ان کمپنیوں کا کردار بہت اہم ہے۔

صبح 10 بج کر 35 منٹ پر پی پی ایل فیصد کے شیئر کی قیمت 4 روپے 31 پیسے، یا 7.5 ، او جی ڈی ایل کے شیئر کی قیمت 3 روپے 62 پیسے یا 4.96 فیصد جب کہ پی ایس او کے شیئر کی قیمت 6 روپے 89 پیسے یا 5.2 فیصد تک بڑھ گئی تھی۔

سلمان نقوی نے کہا کہ سرمایہ کار دوسرے شعبوں میں بھی حصص خرید رہے ہیں جو گزشتہ ہفتے پہلے ہی ’اوور سولڈ زون‘ میں تھے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ مارکیٹ میں یہ مثبت رجحان غیر پائیدار ہے کیونکہ یہ رول اوور ویک تھا جس میں مستقبل کے معاہدے طے کیے جاتے ہیں یا انہیں آئندہ ماہ کے لیے مقرر کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہوتی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں