الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرکے اتحادی حکومت کی معاونت کی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2022
اسد عمر نے کہا وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی خواہش تھی کہ اسلام آباد میں انتخابات اس سال نہیں بلکہ عام انتخابات کے بعد ہونے چاہئیں — فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر نے کہا وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی خواہش تھی کہ اسلام آباد میں انتخابات اس سال نہیں بلکہ عام انتخابات کے بعد ہونے چاہئیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے ہی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرکے اتحادی حکومت کی معاونت کی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جس طرح اتحادی حکومت پورے پاکستان میں انتخابات سے بھاگ رہی ہے، اسی طرح ان کی شدید خواہش تھی کہ کسی طرح اسلام آباد کے انتخابات سے بھی بھاگا جائے اور آج الیکشن کمیشن کی حد تک ان کی وہ خواہش پوری ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی الیکشن کمیشن ہے جو ایک ہفتے قبل فیصلہ کر چکا تھا کہ انتخابات مؤخر نہیں ہوں گے کیونکہ حکومت جو فیصلہ کرنا چاہتی ہے وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، مگر اسی الیکشن کمیشن نے اتحادی حکومت کی معاونت کی اور اپنے خلاف فیصلہ دے کر انتخابات مؤخر کردیے۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی خواہش تھی کہ اسلام آباد میں انتخابات اس سال نہیں بلکہ عام انتخابات کے بعد ہونے چاہئیں اور وزارت داخلہ کی طرف سے ہی تبدیلیوں کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا اور تبدیلیوں کے لیے جو بہانہ بنایا گیا تھا اس کا حقیقیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا تھا کہ الیکشن کمیشن، ہائی کورٹ کے فیصلے کے برعکس کیا کرے گا اس لیے الیکشن کمیشن کا انتظار کیے بغیر ہم نے انٹراکورٹ اپیل دائر کردی تھی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم اپنے قانونی اختیارات اور حق استعمال کرتے ہوئے اس بات کی جدوجہد کریں گے کہ اسلام آباد کے لوگوں کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ فیصلہ کریں کہ اسلام آباد کے مقامی نمائندے کون ہوں اور امید ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ سے لوگوں کو یہ ریلیف ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت، یونین کونسلز میں اضافے اور میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات براہ راست کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنے جارہی تھی جو کہ تحریک انصاف اپنی حکومت میں کر چکی تھی، مگر یہی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ہمارے اس آرڈیننس کے خلاف عدالت میں گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت کو معلوم ہوا کے اسلام آباد میں ان کی حکومت جارہی ہے اور تحریک انصاف شکست دینے جا رہی ہے تو اچانک انہیں خیال آیا کہ یونین کونسلز اور میئر، ڈپٹی میئر کے لیے تبدیلیاں کی جائیں۔

خیال رہے کہ آج الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن میں اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔

حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون اور سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، پی ٹی آئی کی جانب سے بابر اعوان اور علی نواز اعوان جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم پیش ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں