آٹھ ماہ کی حکومت 30 سال کی خامیوں کو ختم نہیں کر سکتی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2022
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا میں جب گیس اور تیل کی قیمتیں بلکل نیچے آگئی تھیں تو اس وقت کی حکومت نے غفلت کی— فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا میں جب گیس اور تیل کی قیمتیں بلکل نیچے آگئی تھیں تو اس وقت کی حکومت نے غفلت کی— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آٹھ ماہ کی حکومت 30 سال کی خامیوں کو ختم نہیں کر سکتی لیکن شروعات کرنا ہوں گی اور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔

اسلام آباد میں شمسی توانائی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں جس کی وجہ سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال 27 ارب ڈالر کا ایندھن خریدنا پڑا جو کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے بڑا چلینج ہے اور اس کے علاوہ جنگ کے نتیجے میں گیس کی سپلائی میں بھی خلل آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس-یوکرین جنگ کے دوران پوری دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھی ہوئی ہیں جبکہ گیس کی نرخوں میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ یورپ جانے والی گیس میں خلل آنے سے ترقی یافتہ ممالک منہ مانگے نرخوں پر گیس خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان جیسے ملک کے لیے مزید مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا میں جب گیس اور تیل کی قیمتیں بالکل نیچے آگئی تھیں تو اس وقت کی حکومت نے غفلت کی اور اس پر کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی اور اب صورت حال یہ ہے کہ گیس ملنا محال ہوگیا ہے جبکہ تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 15 برس میں کسی حکومت نے اصلاحات نہیں کیے جس کی وجہ سے گردشی قرضہ بڑھتا گیا اور مہنگی بجلی بنائی جاتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی مد میں 2500 ارب روپے کا گردشی قرض ہو چکا ہے جبکہ وفاقی حکومت کا پی ایس ڈی پی 700 ارب روپے ہے اور مزید کہا کہ اب گیس کا بھی گردشی قرضہ بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں اور اس کی ذمہ دار آمریت اور سیاسی حکومتیں بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنا ہوں گی، اسی وجہ سے گردشی قرضے کا مسئلہ بھی پیدا ہوا، بجلی چوری، لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی بھی اس میں شامل ہے اور یہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آٹھ ماہ کی حکومت 30 سال کی خامیوں کو ختم نہیں کر سکتی لیکن شروعات کرنا ہوں گی اور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا، قوم کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ بدانتظامی اور کرپشن کے علاوہ کیا چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا، بیوروکریسی کے خلاف بھی مقدمات بنائے گئے، نیب ۔ نیازی گٹھ جوڑ کا بدترین انتقام اور بربریت فاشزم کے مترادف ہے، ان انتقامی کارروائیوں سے سرکاری افسران کی بھی دل شکنی ہوئی اور اس سے ملک کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ روک دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کا آغاز ہو چکا ہے، لائن لاسز اور بجلی چوری گردشی قرضے میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں، مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے بہت سی توقعات ہیں، عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں، قائداعظم کے اصولوں کے مطابق ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا ملی فریضہ ہے۔

۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے، توانائی کے حصول کے لیے مقامی کوئلے کو بھی بروئے کار لارہے ہیں، شمسی توانائی کے استعمال سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی۔

’ آئی ایم ایف پروگرام جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں’

وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے بہت توقعات ہیں، مخلوط حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ سابق حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے آئی ایم ایف بھی اعتماد کرنے کو تیار نہیں، اگر کسانوں کو یا زرعی شعبے کو سبسڈی دینا ہو یا سیلاب متاثرین کی امداد کرنا ہو تو ہمیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات دلانے کے لیے فوری ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے زرعی اور صنعتی شعبے ترقی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کا فوری قدم شمسی توانائی کا استعمال ہے، بہاولپور میں پہلے قائداعظم سولر پارک کی ہم نے بنیاد رکھی تھی جس کا ٹیرف نیپرا 17 سینٹ سے کم کرکے 13 سینٹ پر لے آیا تھا، یہ تمام اقدامات ٹیم ورک کا نتیجہ ہوتے ہیں، ہم نے یہ منصوبہ شفاف طریقے سے لگایا لیکن اس کے خلاف بھی بے بنیاد اور بیہودہ پروپیگنڈا کیا گیا کیونکہ ایک لاڈلے کو تیار کیا جارہا تھا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے پنجاب میں 56 کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی لیکن ان کمپنیوں کے معاملات میں ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی تاہم قوم کا وقت ضائع کر دیا گیا، اسی طرح سرکاری افسران کو بدنام کرکے ترقی کی رفتار روک دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری عمارات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے، متبادل توانائی کی ترقی کا بورڈ اس سلسلے میں تمام خریداری کا مجاز ہوگا اور ہر وزارت اور محکمے کی اپنی فنڈنگ ہوگی، اس کے لیے کوئی اضافی رقم بھی درکار نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال اپریل سے تمام وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا، اس سلسلے میں بولی کا تمام عمل شفاف ہوگا اور تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے لیے ایک، ایک ڈالر اس وقت قیمتی ہے اور شمسی توانائی پر سرکاری عمارات کی منتقلی سے قومی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، جس وزارت کی عملدرآمد کی رفتار تیز اور بہتر ہوگی اس وزارت کے وزیر اور سیکریٹری کو انعامات اور توصیفی سرٹیفکیٹس دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی لاگت اس وقت 3 سینٹ فی یونٹ ہے، اس سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، کسان کو جو بجلی 24 روپے فی یونٹ مل رہی ہے شمسی توانائی پر منتقلی سے 8 روپے فی یونٹ ملے گی، یہ ہماری بقا کا معاملہ ہے، زراعت، صنعت، کاروبار، تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں سب کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا قومی خدمت ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ صوبائی وزرائے اعلیٰ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں بھی شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیں، وفاقی حکومت اس میں مکمل تعاون کرے گی، اپریل تک وفاقی حکومت کے تمام دفاتر اور سرکاری عمارات کو شمسی توانائی پر منتقل کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں