کراچی: دودھ اور دہی کی سرکاری نرخ کے بجائے من مانی قیمتوں پر فروخت

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2022
دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دہی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے—فوٹو: وائٹ اسٹار/ فہیم صدیقی
دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دہی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے—فوٹو: وائٹ اسٹار/ فہیم صدیقی

کمشنر کراچی کی جانب سے فی لیٹر دودھ کی قیمت میں 10 روپے اضافے سے سرکاری قیمت 180 روپے فی لیٹر ہونے کے باوجود خوردہ فروش دودھ 190 روپے فی لیٹر فروخت کررہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دہی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

دہی کی قیمت علاقے کے حساب سے 260 سے 280 روپے فی کلو سے بڑھ کر 280 سے 300 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔

اسی دوران شہر میں دودھ کی سرکاری قیمت نافذ کرنے کے لیے حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ ہول سیلرز سے ڈیری مصنوعات زیادہ نرخوں میں خریدنے کے سبب ان کے لیے سرکاری نرخ پر دودھ فروخت کرنا مشکل ہے۔

تاہم کچھ ریٹیلرز ریگولیٹر کی طرف سے بھاری جرمانے جیسی سخت کارروائی کے خوف سے فی لیٹر دودھ 180 روپے میں فروخت کررہے ہیں یا دودھ کے معیار میں سمجھوتہ کرکے اس میں پانی ڈال کر فروخت کررہے ہیں۔

16 دسمبر کو کمشنر کراچی نے دودھ کی ریٹیل قیمت 170 روپے سے بڑھا کر 180 روپے کردی تھی جبکہ ہول سیل میں فی لیٹر دودھ کی سرکاری قیمت 160 روپے سے بڑھ کر 170 روپے ہوگئی تھی۔

کراچی دودھ ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر وحید گدی نے ڈان کو بتایا کہ شہر کے 60 سے 70 فیصد ریٹیلرز ہول سیلرز سے 182 سے 184 روپے فی لیٹر دودھ خریدنے کے بعد عوام کو پانی مِلا دودھ فی لیٹر 190 روپے میں فروخت کررہے ہیں جبکہ سرکاری نرخ 170 روپے فی لیٹر مقرر ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک سے دو ریٹلرز 200 روپے فی لیٹر دودھ فروخت کررہے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ہول سیلرز کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی کوئی جرمانہ عائد کیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے ریٹلرز پر بھاری جرمانے عائد کرنا بلاجواز ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ڈیری فارمرز ہول سیلرز کو سرکاری قیمت میں دودھ 163 روپے فی لیٹر میں فروخت کررہے ہیں لیکن ہول سیلرز ریٹیلرز کو کمشنر کے ریٹ پر دودھ فراہم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 90 فیصد ہول سیلرز ملیر میں رہتے ہیں جبکہ زیادہ اسی علاقے میں مویشی کالونی میں رہائش پذیر ہیں۔

ملک میں جاری غیر مستحکم معاشی صورتحال کے دوران فی لیٹر دودھ کی قیمت میں 10 روپے اضافے کے بعد ایک عام صارف اگر روزانہ کی بنیاد پر ایک لیٹر دودھ لے تو ماہانہ بل 5 ہزار 700 روپے بنتا ہے جو اس سے قبل 5 ہزار 400 تھا۔

ڈیری اور کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے شاکر گجر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سرکاری قیمت مارکیٹ کی حقیقت کے برعکس ہے کیونکہ ایک لیٹر دودھ کی پیداواری قیمت 200 روپے ہے جبکہ ڈیری فارمرز کے لیے قیمت 163 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے دودھ کی فی لیٹر قیمت 230 روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں