رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی سے نومبر) کے دوران ترقیاتی اخراجات مجموعی طور پر 38 فیصد کمی کے ساتھ 130 ارب 64 کروڑ روپے ہوگئے ہیں جو گزشتہ سال 209 ارب 53 کروڑ روپے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت ترقیاتی اور منصوبہ بندی کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں بہت زیادہ کمی نہ صرف ملکی معیشت کو سست کرے گی بلکہ مجموعی محصولات کی وصولی پر بھی بُرے اثرات مرتب کرے گی۔

اب تک کے 727 ارب روپے کے کُل اخراجات میں سے 17.96 فیصد رواں سال کے اخراجات کا حصہ ہے جو ترقیاتی اخراجات کے ہدف سے انتہائی کم ہے۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے تقسیم شدہ طریقہ کار کے اعلان کے تحت وفاقی بجٹ میں ترقیاتی فنڈز، مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی سے ستمبر تک) 20 فیصد کی شرح سے جاری کیے جاتے ہیں جس کے بعد دوسری سہ ماہی (اکتوبر سے دسمبر تک) اور تیسری سہ ماہی (جنوری سے مارچ) میں 30 فیصد اور آخری سہ ماہی (اپریل سے جون) میں بقیہ 20 فیصد جاری کیے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ موجودہ اخراجات میں اضافے کے سبب بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے ترقیاتی اخراجات کو کم کیا جارہا ہے۔

ایک جانب جہاں ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم رہ گئے ہیں اور صنعتیں اپنی پیداوار بند کر رہی ہیں، تو اسی دوران مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے 70 سے زائد معاون خصوصی تعینات کیے ہوئے ہیں جنہیں بھاری تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔

حکومت نے 900 ارب روپے سود کی ادائیگیوں اور 422 ارب روپے کی آمدنی کی کمی کی وجہ سے گزشتہ بجٹ میں مقرر کیے گئے ہدف سے مجموعی اخراجات میں 10 کھرب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا ہے، جسے رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں اضافی ٹیکس اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

130 ارب 64 کروڑ روپے کے ترقیاتی اخراجات میں اضافہ اس لیے ہوا کیونکہ ریاست کے زیر انتظام چلنے والی کارپوریشنز مثال کے طور پر بجلی کے شعبے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا شیئر رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں مجموعی طور پر 42.45 فیصد کے اضافے کے ساتھ 55 ارب 46 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ریاست کے زیر انتظام چلنے والی کارپوریشنز کے ترقیاتی فنڈز میں کافی اضافہ ہوا کیونکہ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران بجلی کے منصوبوں میں 227.28 فیصد اضافے کے ساتھ 10 ارب 52 کروڑ روپے سے بڑھ کر 34 ارب 42 کروڑ روپے ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اخراجات کم ہوکر 21 ارب 3 کروڑ روپے ہوگئے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 38 ارب روپے تھے۔

کارپوریشنز کے علاوہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور اس سے منسلک دیگر محکموں کے ترقیاتی اخراجات 53 فیصد کمی سے 75 ارب روپے رہے جو گزشتہ سال اسی مدت میں 160 ارب تھے۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران قانون اور تقسیم شدہ طریقہ کار کے تحت 224 ارب روپے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، لیکن اصل اخراجات 41.8 فیصد یا 130 ارب 64 کروڑ روپے سے زائد نہیں جاسکے۔

بڑے ترقیاتی منصوبوں کے سبب آبی وسائل کا ڈویژن مختص 22 ارب 43 کروڑ روپے میں سے 20 ارب روپے کے فنڈز استعمال کرکے بہترین کارکردگی والے ڈویژن کے طور پر سامنے آیا۔

گزشتہ سال پانی کے شعبے نے 58 ارب 79 کروڑ روپے کے منظور کردہ اخراجات کے مقابلے میں پانچ ماہ میں 27 ارب 27 کروڑ روپے استعمال کیے تھے۔

ترقیاتی اخراجات میں دوسرا بڑا شیئر صوبوں اور خصوصی علاقوں کا ہے جو 18 ارب 38 کروڑ روپے ہے اور اس کے علاوہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران مستحکم ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کےلیے 11 ارب روپے ارکان پارلیمنٹ کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

ارکان پارلیمنٹ کے لیے87 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔

وزارت معیشت نے پہلے ہی نشاندہی کردی تھی کہ پہلی سہہ ماہی میں ملک کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا ایک فیصد ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 0.7 فیصد تھا۔

رواں سال کے تین ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ 809 ارب روپے تھا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 484 ارب روپے کے ساتھ 67 فیصد زیادہ ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ملک کے محصولات کی وصولی میں کمی ہوئی اور گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران کُل اخراجات میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا۔

گزشتہ سال کُل محصولات جی ڈی پی کے 2.6 فیصد رہ گئے جو گزشتہ سال 2.7 فیصد تھے اس کی وجہ ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے 2.7 فیصد کے مقابلے جی ڈی پی کے 2.3 فیصد تک کمی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں