کورونا ویرینٹ کا خدشہ: حکومت سندھ کی چین سے آنے والے مسافروں کی ٹیسٹنگ کی تجویز

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2022
این ایچ آئی نے کہا کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر 12 نئے کیسز سامنے آئے ہیں— فائل فوٹو
این ایچ آئی نے کہا کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر 12 نئے کیسز سامنے آئے ہیں— فائل فوٹو

کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کی ذیلی قسم ’بی ایف۔7‘ کے خطرے کے پیش نظر حکومت سندھ نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کو تجویز دی ہے کہ چین سے آنے والے مسافروں کا ایئرپورٹس پر کورونا کا ٹیسٹ کیا جائے۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب سندھ کے محکمہ صحت کی طرف سے لکھے گئے خط میں عالمی سطح پر کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور اومیکرون کے سب ویرینٹ ’بی ایف۔7‘ کے پھیلاؤ کی نشاندہی کی ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے خط میں این سی او سی کو تجاویز دیتے ہوئے عوام کے لیے ایڈوائزری (احتیاطی تدابیر) جاری کرنے کی گزارش بھی کی گئی ہے۔

تجویز دی گئی ہے کہ چین سے آنے والی پروازوں کے تمام مسافروں کا ایئرپورٹس پر کورونا کا ٹیسٹ کیا جائے اور مثبت نتائج آنے پر متعلقہ شخص کو ٹیسٹ نتائج منفی آنے تک قرنطینہ میں رکھا جائے۔

حکومت سندھ کی طرف سے قومی ادارہ صحت کو تجویز دی گئی ہے کہ مثبت نتائج آنے والے کیسز کے سیرولوجی ٹیسٹ بھی کیے جانے چاہئیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اومیکرون کے سب ویرینٹ بی ایف۔7 کے جھوٹے منفی کیسز کی ایک بڑی تعداد بھی رپورٹ ہو رہی ہے، اس لیے کسی بھی شخص میں اگر اس نئے ویرینٹ سے ملتی جلتی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو اسے آئسولیٹ کیا جانا چاہیے اور تصدیق کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کرنا چاہیے۔

محکمہ صحت سندھ نے 6 ماہ قبل کورونا ویکسین لگوانے والے باالخصوص 65 سال سے زائد عمر والے شہریوں کے لیے فائزر بوسٹر ڈوز کا انتظام لازمی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

خط میں مثبت نتائج والے افراد اور علامات ظاہر ہونے کے باوجود بھی منفی نتائج آنے والے شہریوں کے لیے آئسولیشن مراکز قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور تصدیق کے لیے ایسے افراد کا چیسٹ ایکسرے کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔

علاوہ ازیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر سفر کرنے والے شہریوں کے لیے کورونا ویکسین لازمی قرار دینے کے ساتھ ساتھ عوام کو ماسک پہننے اور اجتماعات سے گریز کرنے کے لیے بھی پابند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

قبل ازیں این ایچ آئی نے کہا کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر 12 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

مثبت کیسز کا تناسب 0.33 فیصد ہے جبکہ 19 مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے، تاہم گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے کسی کی موت کی اطلاع نہیں ملی جبکہ 3 ہزار 583 ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

کورونا وائرس کے حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں، وزیر صحت

دوسری جانب وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورت حال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے، عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس قومی ادارہ صحت میں ہوا جہاں وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کے مثبت شرح 0.3 سے 0.5 فیصد ہے۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین لگ چکی ہے اور لوگ محفوظ ہیں، لہٰذا تمام ایئرپورٹس پر اسکریننگ اور ریپڈ ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ایئرپورٹس پر انسداد انفیکشن اسپرے اور سینیٹائزر کا استعمال کیا جائے گا جبکہ انفیکشن کے شکار لوگوں کے پی سی آر ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کی تمام لہروں کے دوران پاکستان نے اقدامات کیے اور کامیابیاں حاصل کی ہیں اور تمام ایئرپورٹس پر اسکریننگ اور نگرانی کا مؤثر نظام موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر اینڈ ہیلتھ سروسز پاکستان کا ادارہ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنا رہا ہے جبکہ تمام ایئرپورٹس اور ملک کے داخلی اور خارجی راستوں پر عملہ کام کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وباؤں سے عوام کو بچانے کے لیے بارڈر اینڈ ہیلتھ سروسز پاکستان کے ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں اور عوام کو طبی سہولیات، بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اجلاس میں وفاقی سیکریٹری صحت ڈاکٹر محمد فخر عالم، ڈی جی صحت، قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام بھی شریک ہوئے جہاں کورونا وائرس سے متعلق صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

خیال رہے کہ ’سی بی ایس نیوز‘ نے 20 دسمبر کو رپورٹ کیا تھا کہ چین میں جو کورونا وائرس پھیل رہا ہے، وہ مہلک اومیکرون ویرینٹ کی ذیلی قسم ’بی ایف۔7‘ یا ’بی اے.5.2.1.7‘ ہے۔

چین میں کورونا وائرس میں اضافے سے عالمی سطح پر تشویش

دریں اثنا، چین میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر چین کی طرف سے بیرون ملک سفر پر پابندیاں ہٹانے کے اعلان کے بعد چین سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد میں امریکا بھی شامل ہوگیا ہے۔

چین کی طرف سے کورونا وائرس سے متعلق سخت پابندیوں میں نرمی کے بعد پورے چین کے ہسپتال وائرس کے مریضوں سے بھر گئے ہیں کیونکہ ایسی پابندیوں سے بھی وائرس بے قابو تھا اور پھر ایسی پابندیاں معیشت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر احتجاج کا باعث بھی بن رہی تھیں۔

چین نے کہا کہ اس ہفتے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو قرنطینہ میں رکھنے کا قانون ختم کیا جائے گا جس سے بہت سے چینی باشندوں کو بیرون ملک سفر کرنے کا موقع ملے گا۔

تاہم چین کے اس فیصلے کے بعد امریکا سمیت متعدد ممالک نے اعلان کیا ہے کہ بیرون ممالک بالخصوص چین سے آنے والے مسافروں کے پاس کورونا وائرس کا منفی ٹیسٹ لازمی ہونا چاہیے۔

امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ اٹلی، جاپان، بھارت اور ملائیشیا کی جانب سے چین سےکورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کی روک تھام کے لیے اقدامات کا اعلان کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں