یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈونٹسک میں عارضی بیرک پر میزائل حملے میں سیکڑوں روسی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹز‘ کے مطابق روس نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے درجنوں فوجی مارے گئے ہیں جبکہ روسی قوم پرست بلاگرز نے مطالبہ کیا ہے کہ فوجیوں کو گولہ بارود کے ذخیرے کے ساتھ رہائش دینے پر کمانڈروں کو سزا دی جائے۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ ماکیوکا کے سابق ووکیشنل کالج میں مہلک دھماکے سے ایک عارضی بیرک تباہ ہوگئی، اور 63 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ رہائشی سہولت پر 4 امریکی ساختہ ہمراس میزائل لگے جبکہ دو کو مار گرانے کا دعویٰ کیا گیا۔

رپورٹ میں کیف نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، تاہم روس نواز حکام نے کہا کہ تعداد کو بڑھا چڑھا کر بتایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روسی فوجی بلاگرز جن کے فالورز لاکھوں میں ہے، بتایا کہ اسی عمارت میں اسلحے کا ذخیرہ تھا، جس میں رہائش تھی، اس وجہ سے زیادہ تباہی ہوئی، حالانکہ کمانڈرز جانتے تھے کہ یہ عمارت یوکرین میزائلوں کی رینج میں ہیں۔

دوسری جانب، یوکرین نے بتایا تھا کہ روس نے کیف اور دیگر شہروں میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرونز حملے کیے تھے، تمام 39 ڈونز کو مار گرایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ماکیوکا میں حملے کے بعد سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ پوسٹ کی گئی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی عمارت چھوٹی ہو گئی اور اس میں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔

مشرقی یوکرین میں روس کے حامی سابق کمانڈر ایگور گیرکن جو اعلیٰ سطح کے فوجی بلاگر ہیں، بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، بعد ازاں، اپنی پوسٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں زخمی بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہاں پر روسی فوجی سازو سامان اور اسلحے کا ذخیرہ کیا گیا تھا۔

ایک اور بلاگر ارچن جیل نے بتایا کہ ماکیوکا میں جو ہوا وہ خوف ناک تھا۔

انہوں نے لکھا کہ یہ کس کا خیال تھا کہ ایک ہی عمارت میں اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کو ٹھہرایا جائے، یہ کوئی بے وقوف بھی سمجھ سکتا ہے کہ اگر وہاں حملہ ہوتا ہے تو کافی زخمی یا ہلاکتیں ہوں گی۔

قبل ازیں، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں 400 ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ 300 زخمی ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں