کراچی: مسلح افراد نے وزیراعلیٰ سندھ کے پروٹوکول افسر کو دوستوں سمیت لوٹ لیا

02 جنوری 2023
پولیس کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعلیٰ سندھ کے پروٹوکول افسر اور ان کے دوستوں کو کراچی کے علاقے دستگیر میں مسلح افراد نے لوٹ لیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ دستگیر کے علاقے جوہر آباد میں مسلح افراد نے وزیراعلیٰ سندھ کے پروٹوکول افسر مسرور وارثی اور ان کے تین دوستوں کو مسلح ڈکیتوں نے لوٹ لیا۔

ایس ایچ او جوہر آباد اے ڈی چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پروٹوکول افسر مسرور وارثی اتوار کو صبح کے وقت اپنے دوستوں کے ہمراہ دستگیر میں واقع اپنے گھر کے قریب کھڑے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 مشتبہ افراد وہاں پہنچے اور چاروں افراد سے انہوں نے موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیا چھین لیں اور فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ڈکیتی کا واقعہ ریسٹورنٹ کے قریب پیش آیا لیکن دعویٰ کیا کہ ڈکیتوں نے ریسٹورنٹ میں موجود کسی کسٹمر کو نہیں لوٹا۔

دوسری جانب میڈیا نے مسرور وارثی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے دوست کینیڈا سے آئے ہوئے تھے۔

وزیراعلیٰ کے پروٹوکول افسر نے میڈیا کو بتایا کہ مسلح افراد نے ریسٹورنٹ میں 10 سے 12 افراد سے موبائل فونز اور پرس چھینے اور ریسٹورنٹ کے کسٹمر بھی اپنی قیمتی چیزوں سے محروم ہوگئے۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اور مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اور انہیں انصاف کے کٹہرے پر کھڑا کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ چند ماہ سے ڈکیتیوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے جہاں شہری نہ صرف اپنی قیمتی اشیا سے محروم ہو رہے بلکہ مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ روز نجی یونیورسٹی کے بی بی اے کا طالبعلم 25 سالہ جہانگیر سہیل کو نارتھ کراچی سیکٹر 8 میں ان کے گھر کے باہر ڈکیتی مزاحمت پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جہانگیر سہیل نارتھ کراچی سیکٹر 8 میں اپنے گھر کے باہر کھڑا تھا، اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار 2 مسلح ملزمان آئے اور لوٹ مار کی کوشش کی، جہانگیر نے مزاحمت کی تو انہوں نے اسے 2 گولیاں مار دیں اور اس کا کیمرہ اور موبائل فون سمیت دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔

مقتول کے بھائی نے ڈان کو بتایا کہ ’عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹرز نے جہانگیر کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کرنے کا کہا کیونکہ ڈاکٹرزکا کہنا تھا کہ گولی ریڑھ کی ہڈی میں لگی ہے جس کی وجہ سے وہ زندگی بھر کے لیے معذور ہوسکتا ہے اور انہیں اس طرح کے کیسز میں مہارت حاصل نہیں ہے، جس کے بعد ہم جہانگیر کو آغا خان ہسپتال لے گئے جہاں وہ دم توڑ گیا‘۔

واقعے کا مقدمہ سرسید ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 393 اقر 34 کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Jan 03, 2023 02:28am
اگر وزیر اعلی سندھ بھی عام آدمی کی طرح کراچی میں سفر کریں تو وہ بھی لٹ جائیں گے سر