عمران خان پر حملے میں تین ملزمان شریک تھے، فواد چوہدری

04 جنوری 2023
فواد چوہدری نے کہا کہ حملے میں عمران خان کو 8 زخم پہنچے جن میں سے تین گولیوں کے زخم اور باقی شارپنرز ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ حملے میں عمران خان کو 8 زخم پہنچے جن میں سے تین گولیوں کے زخم اور باقی شارپنرز ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیرآباد میں حملے سے متعلق پولیس کی رپورٹ کے مطابق عمران خان پر قاتلانہ حملے میں 3 ملزمان شریک تھے۔

لاہور میں عمر سرفراز چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ وزیرآباد میں حملے سے متعلق پولیس کی رپورٹ کے مطابق عمران خان پر قاتلانہ حملے میں 3 حملہ آور ملوث تھے جن میں ایک گرفتار ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 14 گولیاں زمین پر سے برآمد ہوئیں اور 9 گولیاں ایک عمارت کی چھت سے برآمد کی گئی ہیں جو کہ جائے وقوع کے بالکل سامنے تھی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے محافظوں کے پاس موجود اسلحہ کی فارنزک رپورٹ کرائی گئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ محافظوں کی طرف سے کوئی گولی نہیں چلائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ موقع پر تین الگ ہتھیاروں کی گولیاں برآمد ہوئیں تھیں جس سے ممکن ہوتا ہے کہ حملے مین تین ملزمان ملوث تھے جن میں سے ایک گرفتار ہوگیا تھا جبکہ دو کی تلاش جاری ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ابھی عمران خان ہسپتال ہی پہنچے تھے کہ ملزم کی اعترافی وڈیو جاری کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے 6 بجکر ایک منٹ پر صحافی غریدہ فاروقی نے وہ اعترافی وڈیو ٹوئٹر پر جاری کی تھی جس کے بعد 6 بجکر 2 منٹ پر وقار ستی، 6 بجکر 2 منٹ پر ہی مرتضیٰ سولنگی نے وڈیو جاری کی تھی جبکہ 6 بجکر 3 منٹ پر صحافی حامد میر نے اعترافی وڈیو ٹوئٹ کی تھی اور پھر جیو نیوز اور سما نیوز پر وہ وڈیو چلائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وڈیو کے بعد یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی کہ ایک مذہبی جنونی نے حملہ کیا جو کہ ایک ہی تھا اور یوں معاملہ ختم کیا جا رہا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو خیال آیا کہ وہ وڈیو کس طرح بنائی گئی جس کے بعد جی آئی ٹی نے سی سی ٹی وی فوٹیجز نکالیں جس میں ثابت ہوا کہ ڈی پی او گجرات نے خود اپنا کیمرہ ایس ایچ او کے حوالے کرکے وڈیو بنانے کا کہا اور اب ایس ایچ او نے بھی اپنے بیان میں کہہ دیا ہے کہ ڈی پی او کے حکم پر انہوں نے وڈیو بنائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ڈی پی او گجرات کو جے آئی ٹی نے تفتیش میں شامل ہونے کے لیے بلایا مگر وہ پیش نہیں ہوئے تو آخر انہیں کون روک رہا تھا کہ وہ فون سے وڈیو بنانے کی تفتیش میں شامل ہونے سے انکار کردیں اور کوئی ان کو کچھ بھی نہ کر سکے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جب محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) سے سی سی ٹی وی کے حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی تعاون کرنے سے انکار کردیا تو یہ سوال بھی ہے کہ ان کو کون منع کر رہا تھا اور سی ٹی ڈی کے جس دفتر میں وڈیو بنائی گئی اس کا نقشہ ہی تبدیل کردیا گیا تاکہ یہ تاثر دیا جائے کہ اس وڈیو کا سی ٹی ڈی دفتر سے تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب خفیہ اداروں سے ملزم نوید کی طرف سے استعمال کی گئی انٹرنیٹ آئی پی ایڈریسز فراہم کرنے کوکہا گیا تو وفاقی ایجنسیز نے وہ فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حملے میں عمران خان کو 8 زخم پہنچے جن میں سے تین گولیوں کے زخم اور باقی شارپنرز ہیں۔

معظم کو گولی بھی حملہ آور کی لگی

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر حملے کے دوران معظم نامی شہری کو اس حملہ آور نے گولی ماری جو اس ذمہ داری سے وہاں موجود تھا کہ ملزم نوید کو قتل کرنا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ ایک ہی حملہ آور تھا۔

انہوں نے کہا کہ جس گولی سے معظم شہید ہوا وہ دراصل ملزم نوید پر چلائی گئی تھی تاکہ معاملہ وہیں ختم ہوجائے.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں