منی لانڈرنگ کیس: وزیراعلیٰ پنجاب کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں شامل

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2023
اتحادی حکومت نے پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں شامل کیا— فوٹو: وکی پیڈیا
اتحادی حکومت نے پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں شامل کیا— فوٹو: وکی پیڈیا

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تازہ تحقیقات کا آغاز کرنے کے بعد پی ڈی ایم حکومت نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ق) اس اقدام کو وفاقی حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ اور ان کے بیٹے مونس الہیٰ کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر دباؤ ڈالنے کی آخری کوشش کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

مسلم لیگ (ق) کا مؤقف ہے کہ اس طرح کے اقدام سے پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا ساتھ چھوڑنے اور پی ڈی ایم کے ساتھ اتحاد کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

وزیرداخلہ نے پرویز الہیٰ کی اہلیہ، مونس الہیٰ کی اہلیہ اور راسخ الٰہی اور ان کی اہلیہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا ہے، اسی طرح ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

مونس الہیٰ نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت میرے اہل خانہ پر دباؤ ڈالنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح ہم عمران خان کی حمایت کرنا بند کردیں، انہوں نے ایف آئی اے کے ذریعے نہ صرف ہمارے خلاف تحقیقات کا آغاز کرلیا ہے بلکہ میری والدہ، میری اہلیہ، بھائی (راسخ الٰہی) اور ان کی اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ دنوں میں حکومت میرا اور میرے والد کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دے گی، اس طرح کی کارروائیاں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتیں۔

متعلقہ پیش رفت میں (انٹیلی جنس ایجنسی کے) سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے مونس الہیٰ کے قریبی دوست کو گرفتار کرلیا۔

مؤنس الہی نے قریبی دوست کے اغوا پر اپنی ٹوئٹ میں اداروں اورحکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مونس الہیٰ نے ٹوئٹ میں کہا کہ لاہور میں میرے ایک دوست کو 2 کالی ویگو میں سوار افراد نے اٹھا لیا، ایف آئی اے والے قسمیں کھا رہے ہیں کہ انہوں نے نہیں اٹھایا، اب کچھ دن بعد اچانک میرے دوست کو ایف آئی اے پہنچا کر مجبور کیا جائے گا کہ پرچہ کاٹو۔

مونس الہٰی کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ ہمیں پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں ملنا‘۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے ڈان کو تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ایک ماہ قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کا وزریراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے پرویز الہیٰ اور ان کی کابینہ کو اس یقین دہانی پر بحال کردیا تھا کہ صوبائی اسمبلی اگلی سماعت (11 جنوری) تک تحلیل نہیں ہوگی۔

حالانکہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ پرویزالہیٰ 11 جنوری 2023 سے قبل صوبائی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں تاہم پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا گورنر پنجاب کے حکم کو قانونی جواز فراہم کرنے کے مترادف ہوگا۔

پی ٹی آئی کو امید ہے کہ 11 جنوری کے بعد پرویزالہٰی ایوان میں مطلوبہ 186 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جبکہ پی ڈی ایم کا مؤقف اس سے بالکل مختلف ہے۔

دوسری جانب ایف آئی اے لاہور نے پرویز الٰہی کے خاندان کے کچھ افراد کو نوٹسز جاری کیے ہیں جن میں ایک کیس کے مرکزی ملزم قیصر (پنجاب اسمبلی کے چپراسی) اور دیگر 3 افراد کی جانب سے ان کے اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی کے بارے میں تحقیقات کی گئی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ایف آئی اے کے مطابق اسٹیٹ بینک نے قیصر اور دیگر 3 افراد کے بینک اکاؤنٹ سے بھاری رقم کی منتقلی رپورٹ کی تھی اور کچھ رقم پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کو بھی منتقل کی گئی تھی، رقم منتقلی کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

مونس الہیٰ نے جاری نوٹس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر کے اس حصے کی بنیاد پر کارروائی کی جسے لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کردیا، قیصر نے ایف آئی اے کو بیان دیا ہے کہ وہ واجد بھٹی (منسوخ شدہ ایف آئی آر کا ملزم) کے لیے نامزد ہے، اسی طرح واجد نے بھی اس حوالے سے بیان دیا ہے، قیصر اور میرے اہل خانہ کے درمیان رقم کی منتقلی قانونی ہے، اس کے باوجود حکومت ہم سے سیاسی انتقام لینا چاہتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں لاہور ہائی کورٹ نے مونس الہیٰ کے خلاف شوگراسکینڈل کے سلسلے میں منی لانڈرنگ کی ایف آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا، اس مقدمے کی کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب اپریل 2022 میں مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا اور پرویزالہیٰ نے عمران خان کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں