یوکرین اور روس میں جنگ کے سائے میں آرتھوڈوکس کرسمس کی تقریبات

08 جنوری 2023
آرتھوڈوکس عیسائی 7 جنوری کو کرسمس مناتے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
آرتھوڈوکس عیسائی 7 جنوری کو کرسمس مناتے ہیں—فوٹو:اے ایف پی

یوکرینیوں اور روسیوں نے جنگ کے سائے میں آرتھوڈوکس کرسمس منایا جب کہ کریملن کے رہنما ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یکطرفہ طور پر اپنی افواج کو حملے روکنے کا حکم دیے جانے کے باوجود لڑائی جاری رہی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ولادیمیر پیوٹن کے جنگ بندی کے حکم کے باوجود مشرقی یوکرین کے جنگ زدہ شہروں میں لڑائی میں کوئی خاص کمی نہیں آئی جب کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے منسلک صحافیوں نے بخموت میں ہفتے کی صبح گولہ باری کی آوازیں سنی۔

روسی وزارت دفاع نے اصرار کیا کہ فوج جنگ بندی کے احکامات کی پابندی کر رہی ہے لیکن یہ بھی کہا کہ اس نے مشرقی یوکرین میں کیف کے فورسز کے حملوں کو ناکام بنا دیا اور جمعے کے روز درجنوں فوجیوں کو ہلاک کر دیا، یوکرینی حکام نے بتایا کہ جمعے کے روز 3 افراد ہلاک ہوئے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں وقتی طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، ماسکو کی جانب سے فروری 2022 میں حملے کے بعد پہلی بار وقفے کا اعلان کیا گیا تھا۔

روسی صدر کی جانب سے جنگ بندی کے احکامات ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور روس کے روحانی رہنما پیٹریارک کیرل کے مطالبے پر دیے گئے تھے، جو ولادیمیر پیوٹن کے حامی ہیں۔

70 سالہ ولادییمیر پیوٹن نے ماسکو میں آرتھوڈوکس کرسمس کے موقع پر کریملن چرچ کیتھیڈرل آف دی اینونسیشن میں رسومات ادا کیں۔

کیف میں ہفتے کے روز سیکڑوں عبادت گزاروں نے گیارہویں صدی کے کیف پیچرسک لاورا میں ایک تاریخی رسومات ادا کیں جب کہ یوکرین کے آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ میٹروپولیٹن ایپیفانی نے مغرب نواز ملک کی اہم ترین آرتھوڈوکس عبادت گاہ میں کرسمس رسومات ادا کرائیں۔

آرتھوڈوکس عیسائی 7 جنوری کو کرسمس مناتے ہیں۔

’واقعی تاریخی واقعہ‘

یوکرین میں عبادت گزاروں نے یوکرین کے آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ کی سربراہی میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کا خیر مقدم کیا۔

ویرونیکا مارٹنیوک نے چرچ کے باہر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم اس موقع اور مقام کے طویل عرصے سے منتظر تھے۔

مغربی شہر ایوانو فرینکیوسک سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ نوجوان نے کہا یہ واقعی ایک تاریخی واقعہ ہے جس کا میرے خیال میں ہر یوکرینی منتظر تھا خاص طور پر روس کے حملے کے آغاز کے بعد اس کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جارہا تھا۔

روس اور یوکرین میں آرتھوڈوکس عیسائیت اکثریتی مذہب ہے اور اسے دونوں اقوام کو جوڑنے والے مضبوط ترین بندھنوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

یوکرین نے اب بڑی حد تک روسی آرتھوڈوکس چرچ سے منہ موڑ لیا ہے جس کے سربراہ پیٹریاارک کیرل نے روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی حمایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں