پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باوجود 21 بل منظور

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2023
پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج (10 جنوری) دوپہر تک ملتوی کردیا گیا— فوٹو: ڈان نیوز
پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج (10 جنوری) دوپہر تک ملتوی کردیا گیا— فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پراپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باوجود صوبائی حکومت نے ایوان میں 21 بل منظور کروا لیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایوان میں نہ وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ لیا اور نہ ہی معاملہ ایوان کے ایجنڈے میں موجود تھا۔

16 روز کے وقفے کے بعد گزشتہ روز 2 بجے ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا تو اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے سب سے پہلے پرویز الہیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا۔

اسپیکر سبطین خان نے سوالات کا سلسلہ شروع کیا تو اپوزیشن نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا، نعرے لگائے اور پرویز الہیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کرتے رہے، اپوزیشن کے کچھ اراکین نے ایجنڈے کے کاغذات سے جہاز بنا کر ایوان میں لہرائے۔

صوبائی حکومت کے ارکان نے بھی اپوزیشن کے نعروں کا جواب دیا جس سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔

حکمران جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شہباز نے اسمبلی کی گیلری میں موجود وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، عطااللہ تارڑ اسمبلی کی مراعات کمیٹی کو مطلوب ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ اور دیگر مسلم لیگ (ن) کے رہنما بھی گیلری میں موجود تھے۔

اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باوجود حکومت نے 21 بل پاس کروا لیے جبکہ مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا مشہور نے زور دیا کہ ایوان کی کارروائی غیر قانونی ہےکیونکہ گورنر کے احکامات کے تحت کابینہ تحلیل ہوگئی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے صرف وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی درخواست پر گورنر کے احکامات روک دیے تھے اور اس فیصلے میں کابینہ کو شامل نہیں کیا گیا۔

تاہم پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج (10 جنوری) دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی سے استعفے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اب وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہے کیونکہ ایوان میں اب انہیں 186 اراکین کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی یا مسلم لیگ (ق) کو صرف 175 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ اپوزیشن کو 179 اراکین کی حمایت ہے اور اگر ہمارے ایک رکن جو الگ ہوئے ہیں وہ واپس آجائیں تو یہ تعداد 180 تک چلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ ایوان میں سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکے اسی لیے انہیں استعفیٰ دینا چاہیے۔

اسی دوران وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی اسپیکر سبطین خان اور صوبائی وزرا بشارت راجا اور میاں محمود الرشید سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی،ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور پنجاب اسمبلی میں ’نمبر گیم‘ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اپوزیشن مطلوبہ تعداد نہ ہونے کے باوجود پنجاب میں اقتدار کا خواب دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان اختلافات کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کا اتحاد برقرار رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں