بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کی سازش میں حکومت سندھ بھی شامل ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2023
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، بظاہر سندھ حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ الیکشن ہو لیکن وہ خود بھی الیکشن ملتوی کرانے کی سازش میں شامل ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم آرمی چیف، آئی ایس آئی کے سربراہ، کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ موجودہ امن و امان کی صورتحال کا نوٹس لیں، کل بھی ایک نوجوان کو قتل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تو اس شہر کی خدمت ہی کی ہے، آج ہم کراچی کے عوام کی تحفظ کی بات کرتے ہیں، ہم عوام کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے اور پولیس میں اصلاحات کی بات کرتے ہیں، ہماری کوئی ذاتی غرض نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن میں سب کو برابری کا موقع ملے لیکن ایک مرتبہ پھر الیکشن ملتوی کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، بظاہر سندھ حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ الیکشن ہو لیکن وہ خود بھی الیکشن ملتوی کرانے کی سازش میں شامل ہے کیونکہ اندرون خانہ ان کے مذاکرات چل رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کل کے احتجاج میں یہ کہا گیا کہ اگر ہم نے الیکشن نہیں لڑا تو کوئی الیکشن نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن، حکومت پاکستان اور آرمی چیف و کور کمانڈر سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس دھمکی کا نوٹس لینا چاہیے، ایک جمہوری عمل کو روکنے کے لیے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

انہوں نے ایم کیو ایم کا نام لیے بغیر کہا کہ ان لوگوں نے بری طرح سے اس شہر کو برباد کیا، ہمارے نوجوانوں کو بوریوں میں بند کیا، قتل عام کیا اور جو لوگ اکٹھا ہوئے ہیں یہ سب ایک دوسرے کی جان کے دشمن ہیں، پہلے دوسری پارٹیوں اور قوموں سے لڑایا اور پھر آپس میں حقیقی مجازی اور آڑی ٹیڑھی پارٹیاں بنا کر مہاجروں کا قتل عام کیا، یہ خندقیں کھود کر فائرنگ کرتے تھے، علاقے کے علاقے یرغمال بنے ہوئے تھے، آج تم پھر وہی دھمکی دے رہے ہو تاکہ شہر پھر بربادی کی طرف چلا جائے لیکن اب کوئی تمہاری بات نہیں سنے گا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ یہ دھمکیاں ہم نے پہلے بھی بہت سنی ہیں، 2001 میں ہم سے کہا گیا تھا کہ ہم بائیکاٹ کر رہے ہیں لہٰذا بیٹھ جاؤ ورنہ لیٹ جاؤ، لیکن ہم کھڑے رہے، بہت سے بھاگ گئے لیکن ہم کھڑے رہے اور اس شہر کی خدمت کی، ہم سے کہا گیا کہ جو نشان لگائے گا اس کا انگوٹھا کاٹ دیں گے، ہم نے اس وقت بھی عوام کی بڑی تعداد کو ووٹ دینے پر قائل کیا تھا۔

انہوں نے ایم کیو ایم قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تم نے ہمیشہ کراچی بیچا اور فروخت کیا ہے، تم نے مہاجروں کے نام پر مہاجروں کو برباد کیا، تم نے نوجوانوں سے تعلیم چھینی، تم نے روزگار چھینا، ہماری اقدار کو تباہ کردیا اور تہذیب پر حملہ کیا، تم ہمیشہ وڈیروں کی گود میں بیٹھ کر کراچی کا مینڈیٹ بیچتے رہے، آج تم کراچی کے لوگوں کو دھمکیاں رے رہے ہو کہ کوئی الیکشن نہیں ہوگا، یہ سازش اب کامیاب نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اس وقت حلقہ بندیاں کیوں نہیں کرائیں جب رجیم چینج میں تم سودے بازی کر رہے تھے، کیوں تم نے اختیارات حاصل نہیں کیے، ہم نے تو دھرنا دیا تھا لیکن تم نے کیا کیا، زبانی جمع خرچ کر کے رجیم چینج میں وزارتیں پکڑ لیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ جو وزارتیں پکڑ کر عیاشی کررہے ہیں وہ بھی کراچی کے حقوق کی باتیں کر رہے ہیں، جنہوں نے گورنرشپ حاصل کرلی وہ بھی کراچی کی بات کر رہے ہیں اور جو ایڈمنسٹریٹر پر بک گئے وہ بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اور الیکشن کمیشن جان پکڑے پھر ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے الیکشن نہیں ہوگا، ایک صاحب تو چور دروازے سے ایڈمنسٹریٹر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں، میدان میں آکر عوام کا سامنا کرو پھر عوام فیصلہ کریں گے کہ کس نے کیا کام کیا ہے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے رواں ماہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے تحت 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں تیاریاں بھی کی جارہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں