’حکومت کا روزویلٹ ہوٹل فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں‘

13 جنوری 2023
اجلاس کو بتایا گیا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے مشیر خزانہ کی تقرری میں تاخیر کی وجہ سے فیصلہ زیر التواء ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر/وزارت نجکاری
اجلاس کو بتایا گیا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے مشیر خزانہ کی تقرری میں تاخیر کی وجہ سے فیصلہ زیر التواء ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر/وزارت نجکاری

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت نیویارک میں قائم روزریلٹ ہوٹل کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی بلکہ جوائنٹ وینچر کی تلاش میں ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری میں نجکاری کمیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل کے ٹرمز آف ریفرنس ایوی ایشن ڈویژن کو بھیجے جاچکے ہیں اور اب صرف فیصلے کا انتظار ہے۔

اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے مشیر خزانہ کی تقرری میں تاخیر کی وجہ سے یہ فیصلہ زیر التواء ہے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نجکاری کمیشن ریگولیشن اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کے مطابق کمیشن متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مشیر خزانہ کی خدمات حاصل کرے گا۔

سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں لاہور میں ایس ایم ای بینک اور سروس انٹرنیشنل ہوٹل کی نجکاری اور سکھر میں الیکٹرک پاور کمپنی کی نجکاری کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایس ایم ای بینک کی نجکاری کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے وزارت نجکاری کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا ہے اور نومبر 2022 کو ایس ایم ای بینک کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کی شفارشات کو منظور کرلیا ہے۔

وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک اس معاملے کی مزید کارروائی کریں گے اور آئندہ اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔

سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ ایس ایم ای بینک کو معروف بینک کے ساتھ منسلک کیا جائے جس میں نیشنل بینک کو ترجیح دی جائے۔

سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی نجکاری کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم نے وزیر برائے نجکاری کی سربراہی میں میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں فنانس ڈویژن، قانون و انصاف ڈویژن اور سیکرٹری نجکاری کمیشن کے نمائندوں موجود ہوں گے۔

ذیلی کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو جمع کرائی جائے گی۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے ذیلی کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس عمل کے قواعد و ضوابط کی تعمیل کے حوالے سے قانون اور انصاف کے ڈویژن سے مشاورت کرنے کے بعد رپورٹ دوبارہ رپورٹ پیش کرے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سکھر الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (سیپکو) سمیت 9 ڈسٹریبیوشن کمیٹی (ڈسکوز) نجکاری عمل کا حصہ ہیں۔

کمیٹی اجلاس کو وضاحت دی گئی کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے 2022 میں اجلاس منعقد کیا تھا جس میں پاور ڈویژین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ڈسکوز کی خریداری کے لیے تمام صوبوں کے ساتھ مزاکرات کے لیے خط لکھیں۔

حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سیپکو کی خریداری کے لیے سندھ نے پہلے ہی پاور ڈویژین کے ساتھ مزاکرات جاری ہیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں