کینسر کا علاج کروانے کے بجائے سوچا تھا مر جاؤں، سنجے دت

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2023
سنجے دت میں 2020 میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی—فوٹو: فیس بک
سنجے دت میں 2020 میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی—فوٹو: فیس بک

بولی وڈ کے ’بابا‘ کہلانے والے اداکار سنجے دت نے انکشاف کیا ہے کہ جب دو سال قبل ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی تو انہوں نے موذی مرض کا علاج کروانے کے بجائے مرنے کو ترجیح دینے کا سوچا تھا۔

سنجے دت میں ستمبر 2020 میں کینسر کا شکار ہوگئے تھے اور انہوں نے اکتوبر کے وسط میں اس کی تصدیق کی تھی۔

تاہم محض تین ہفتوں بعد ہی انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ وہ کینسر سے صحت یاب ہوگئے۔

سنجے دت کی جانب سے محض ایک ماہ میں کینسر سے صحت یاب ہونے کی تصدیق کیے جانے پر کئی لوگ حیران بھی رہ گئے تھے، تاہم ساتھ ہی مداحوں نے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا تھا۔

اب صحت یاب ہونے کے دو سال بعد انہوں نے پہلی بار اپنے کینسر کے شکار ہونے اور اس کے علاج سے متعلق کھل کر بات کی ہے اور بتایا ہے کہ وہ اس کا علاج ہی نہیں کروانا چاہتے تھے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) کے مطابق سنجے دت نے خود میں کینسر کی تشخیص ہونے سے متعلق پہلی بار کھل کر بات کی اور بتایا کہ کس طرح وہ ڈر گئے تھے اور اس وقت ان کے ذہن میں کیا خیالات آ رہے تھے۔

سنجے دت نے ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان دنوں وہ اپنی فلم ’شمشیرا‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے کہ انہیں سانس لینے کی تکلیف کے باعث ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کے ساتھ خاندان کا کوئی بھی فرد نہیں تھا۔

ان کے مطابق ڈاکٹروں کے چیک اپ کے بعد ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی اور اہل خانہ کا کوئی فرد ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ابتدائی طور پر مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئی، تاہم بعد میں ایک ڈاکٹر نے آکر انہیں بتایا کہ ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔

سنجے دت کے مطابق کینسر کا لفظ سنتے ہی انہوں نے سوچا کہ وہ اس کا علاج کروانے کے بجائے مرنے کو ترجیح دیں گے اور خود سے وعدہ کیا کہ وہ کیموتھراپی اور دیگر علاج نہیں کروائیں گے۔

بولی وڈ بابا کا کہنا تھا کہ چوں کہ ان کی والدہ اداکارہ نرگس دت بھی 1981 میں کینسر جب کہ ان کی پہلی اہلیہ اداکارہ ریچا شرما بھی 1996 میں کینسر میں چل بسیں تھیں، اس لیے انہیں تکلیف اور موت کا احساس تھا اور انہوں نے علاج کے بجائے مرنے کو ترجیح دینے کا سوچنے لگا۔

سنجے دت نے بتایا کہ انہیں آگاہ کیے جانے کے کافی گھنٹوں بعد ان کی بہن ہسپتال پہنچیں جب کہ بعد ازاں ان کی اہلیہ منایا دت بھی دبئی سے ممبئی پہنچ گئیں اور ان کے پورے خاندان کے لیے ان کی بیماری کی خبر قیامت سے کم نہیں تھی۔

اداکار کے مطابق ان کے اہل خانہ ان کی بیماری کا سن کر بے حال ہوگئے اور سب کے چہرے اتر گئے، وہ کمزور پڑگئے، جس کے بعد انہوں نے خود ہمت پکڑی اور بہادری سے کینسر کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔

سنجے دت نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے ان کے لیے جذباتی نوٹ لکھا اور انہیں بہادر اداکار اور شخص بھی قرار دیا اور انہوں نے ان کے سامنے بہادر بننے کا ڈراما بھی کیا لیکن وہ سب کو سمجھ گئے اور خود بہادر بن کر کینسر کو شکست دینے کا عزم کیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی جانب سے کینسر کا علاج کروانے سے انکار کا سن کر ڈاکٹر نے انہیں اداکار ریتیک روشن کے والد فلم ساز راکیش روشن کی مثال دی اور انہیں ہمت دی کہ وہ بھی کینسر کو شکست دے سکتے ہیں۔

تقریب کے دوران سنجے دت کا علاج کرنے والی ٹیم میں شامل ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ سنجے دت کیموتھراپی کے دوران ڈاکٹرز کی جانب سے بتائی گئی ورزش بھی نہیں کرتے تھے اور علاج کروانے سے کتراتے تھے لیکن پھر انہیں علاج کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔

سنجے دت نے تقریب کے اختتام پر کہا کہ انہوں نے عوام کو حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے خود میں کینسر کی تشخیص کی کہانی سنائی ہے، تاکہ عام افراد ان کی کہانی سن کر حوصلے بلند رکھیں۔

سنجے دت کی والدہ اور پہلی اہلیہ بھی کینسر سے چل بسیں تھیں—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر
سنجے دت کی والدہ اور پہلی اہلیہ بھی کینسر سے چل بسیں تھیں—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں