اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے بعد 36 ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت بحال

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2023
چیئرمین سینیٹ نے منگل کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے اراکین کو ایوان سے باہر جانے کا حکم دیا تھا — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
چیئرمین سینیٹ نے منگل کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے اراکین کو ایوان سے باہر جانے کا حکم دیا تھا — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مالی گوشوارے تاخیر سے جمع کرانے پر معطل 36 اراکین کی رکنیت بحال کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جن معطل اراکین کی رکنیت بحال کی گئی ان میں 8 سینیٹرز، قومی اسمبلی کے 25 اراکین اور گزشتہ روز تحلیل کی گئی خیبر پختونخوا اسمبلی کے 3 اراکین شامل ہیں۔

جن 8 سینیٹرز کی رکنیت بحال کی گئی ان میں سابق وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین، پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر، جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ دیگر 5 سینیٹرز میں ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور، پی ٹی آئی کے دوست محمد خان، حال ہی میں منتخب ہونے والے پیپلز پارٹی کے سینیٹر سید وقار مہدی، پیپلز پارٹی کے ہی جام مہتاب حسین ڈہر اور اے این پی کے ہدایت اللہ خان شامل ہیں۔

جن 25 اراکین قومی اسمبلی کو بحال کیا گیا ہے ان میں وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال، وزیر تجارت اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر، وزیر دفاعی پیداوار محمد اسرار ترین، وزیر تحفظ خوراک طارق بشیر چیمہ، وزیر نجکاری عابد حسین بھیو، وزیر مملکت برائے داخلہ عبدالرحمٰن خان کانجو، سابق صدر آصف علی زرداری کے بہنوئی میر منور علی تالپور، وزیراعظم کے معاون خصوصی مہر ارشاد احمد خان، پارلیمانی سیکریٹری (وزارت داخلہ وب ین الصوبائی رابطہ) نعمان اسلام شیخ، پارلیمانی سیکریٹری برائے انسانی حقوق عائشہ رجب علی اور پی ٹی آئی کے احمد حسین ڈہر شامل ہیں۔

بحال کیے گئے اراکین کی فہرست میں شامل دیگر افراد میں سلیم رحمٰن، صالح محمد، ڈاکٹر نثار احمد چیمہ، ذوالفقار احمد، اظہر قیوم ناہرا، محسن شاہنواز رانجھا، محمد شہباز بابر، مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی، سید غلام مصطفیٰ شاہ، شکیلہ خالد چوہدری، ثمینہ مطلوب، آسیہ عظیم، ڈاکٹر سیمین عبدالرحمٰن بخاری اور کیسو مل کھیئل داس شامل ہیں۔

فضل حکیم خان یوسفزئی، فضل مولا اور مفتی عبید الرحمٰن گزشتہ روز تحلیل کی گئی خیبر پختونخوا اسمبلی کے وہ 3 ارکان تھے جن کی رکنیت بحال کی گئی۔

الیکشن کمیشن کے عہدیدار کے مطابق جن اراکین اسمبلی کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرانے پر معطل کی گئی تھی، انہوں نے انتخابی قوانین کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اثاثوں کے گوشوارے جمع کرادیے۔

الیکشنز ایکٹ 2017 کے مطابق اسمبلی اور سینیٹ کا ہر رکن ہر سال 31 دسمبر یا اس سے قبل اپنے، اپنے شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات الیکشن کمیشن جمع کرائے گا۔

الیکشن رولز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 16 جنوری کو ایسے اراکین کی رکنیت معطل کر دے جو 15 جنوری تک اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 16 جنوری کو قانون کے مطابق اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے جمع نہ کرانے پر 271 قانون سازوں کی رکنیت معطل کر دی تھی۔

الیکشن کمیشن نے ان میں سے 24 اراکین کی رکنیت معطل کرنے کے ایک روز بعد ہی بحال کر دی تھی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے منگل کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران کچھ سینیٹرز ایوان سے باہر جانے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے جمع کرانے کے بعد ہی سینیٹ میں واپس آئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں