ذاتی مفاد کی خاطر پاکستان کے ساتھ گھناؤنا مذاق کیا گیا، نواز شریف

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2023
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب کا اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیابی اور اسمبلی کی تحلیل کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پہلی بار ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی مفاد کے لیے پاکستان کے ساتھ گھناؤنا مذاق کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لندن میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’ہم نے اجلاس میں پاکستان کی معاشی و سیاسی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا، پاکستان کو مشکل حالات جلد نکل جائے گا اور ہم ملک کو ان حالات سے نکالیں گے‘۔

سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو ملکی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانے کے سوال پر نواز شریف کاکہنا تھا کہ حقیقت سب کے سامنے ہے، اب کوئی نام اور چہرہ چھپا ہوا نہیں ہے، پاکستان کو ذاتی مفاد کی خاطر استعمال کیا گیا، قوم کے ساتھ انتہائی گھناؤنا مذاق کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’گوجرانوالہ جلسے کے دوران میں نے سب سے سامنے کہا تھا کہ ملکی صورتحال کا کون ذمہ دار ہے، قوم کو بتانا میری ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے خلاف کون غلط کام کر رہا ہے اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ چیزوں کو ٹھیک کروں‘۔

دوسری جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات پر حکمت عملی کے لیے تبادلۂ خیال کرنے کے لیے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ملک میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کردی گئی ہیں اور نواز شریف کی پاکستان میں جلد واپسی کے امکانات ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ، پرویز رشید اور جاوید لطیف نے بھی لندن میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں نواز شریف کی وطن واپسی، مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم اور ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

تاہم یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کی پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر وضاحت دینے کے لیے رانا ثنااللہ کو لندن میں طلب کیا گیا ہے، تاہم پارٹی ذرائع نے نواز شریف کی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے ناراضی کی خبروں کو مسترد کردیا۔

نواز شریف نے کہا کہ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا تھا۔

انہوں نے رانا ثنااللہ کو کہا کہ ’ہم آپ کی آمد کا انتظار کر رہے تھے، رانا ثنااللہ کی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے سفارشات اہم ہیں اور پارٹی ان کی سفارشات پر عمل کرے گی۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اجلاس میں مریم نواز کی وطن واپسی اور ان کی چیف آرگنائزر کے طور پر کردار کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی، اس حوالے سے رانا ثنااللہ کی رائے اور پارٹی کو متحرک کرنے کے لیے مریم نواز کی واپسی اہم ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نجی دورے پر 18 جنوری کو لندن روانہ ہوئے تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز اگلے ہفتے پاکستان جائیں گے اور نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اگلے انتخابات میں مہم کی قیادت کریں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اب پنجاب میں انتخابات ہونے جارہے ہیں تو مسلم لیگ (ن) مؤثر کردار ادا کرتے ہوئے کامیابی اور اکثریت حاصل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اس حوالے سے پارٹی قائد سے رہنمائی لی ہے اور مزید اجلاس ہوں گے اور قائد کی رہنمائی کے تحت اپنی انتخابی مہم شروع کریں گے، اس مہم میں نواز شریف خود بھی شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز اگلے ہفتے پاکستان جا رہی ہیں، اگلے ہفتے 26 یا 27 تاریخ کا پروگرام بن رہا ہے۔

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ تو طے ہے کہ نواز شریف واپس جا کر انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کریں گے تاہم واپسی کے حوالے سے مختلف قانونی معاملات پر بات ہوئی ہے، اس میں مزید مشاورت ہوگی اور اس کے مطابق واپس جائیں گے۔

پنجاب اسمبلی میں ہماری تعداد پوری تھی، رانا ثنااللہ

پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ناکامی نہیں کہا جاسکتا، ایک آدمی کہہ رہا تھا اور 26 نومبر کو اعلان کیا میں اسمبلی توڑ دوں گا، پھر کہا کہ 17 دسمبر اور اس کے بعد 23 کو توڑوں گا تو ایسے میں گورنر کا آئینی حق اور ذمہ داری تھی کہ وہ وزیر اعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کو کہتے۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے لیے ان کے پاس 191 ووٹ تھے، ان میں سے 5 لوگ نہیں آئے اور 6 یا 7 لوگوں کو قرآن پر حلف دے کر ناراضی دور کی ہے تو یہ ان کی ناکامی ہے کیونکہ ان کی پارلیمانی پارٹی کے لوگ ناراض تھے تاہم 6،7 لوگ راضی ہوگئے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ہماری تعداد 179 ہے اور وہ نمبر پورا تھا اور ایک آزاد رکن نے ہمارے خلاف ووٹ دیا اس کی وجہ یہ تھی ان کی اپنے بھائی سے مخالفت تھی اور وہ ہمارے رکن قومی اسمبلی ہیں اور وہ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ناراض تھے ان میں سے چند لوگوں کو قرآن پاک پر حلف دے کر راضی کیا، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جو بے ہودہ الزام تراشی کرتے تھے کہ ان کو خریدا گیا ہے اور ہمارے اوپر الزام عائد کرتے تھے یا وہ کہتے تھے سیاسی انجینئرنگ ہوتی ہے تو ایسا کچھ نہیں ہورہا تھا۔

’عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ حکومت نہیں کرے گی‘

عمران خان اور شیخ رشید کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کا نہیں ہوگا بلکہ جو ادارے تفتیش کر رہے ہیں اور ان کے جو کالے کرتوت سامنے آرہے ہیں اور عمران خان کا توشہ خانہ میں ’انتہائی گھٹیا کردار‘ سامنے آیا ہے اور ایک پراپرٹی ٹائیکون سے قومی خزانے کو 50 ارب کا ٹیکا لگا کر 5 ارب روپے کمایا ہے، ان مقدمات پر تفتیش ہو رہی ہے اور اگر ان میں گرفتاری بنتی ہے تو وہ کرلیں گے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اختلاف سے متعلق افواہوں پر انہوں نے کہا کہ کوئی اختلاف نہیں ہے اور شاہد خاقان عباسی پوری طرح پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔

سابق آرمی چیف کے ٹیکس دستاویزات کی رپورٹ پر صحافی کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ شاہد اسلم کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے گرفتار افراد کے انکشاف کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نہ صرف انتخابات میں حصہ لیں گی بلکہ مہم کی سربراہی کریں گی، پنجاب کے انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوا اور پنجاب میں ہوسکتا ہے 3 مہینے میں انتخابات نہ ہوں۔

ملک کی معاشی صورت حال کے پیش نظر انتخابات میں تاخیر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت یا مسلم لیگ (ن) کوئی ایسی سوچ نہیں رکھتی ہے، ہم انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہیں، باقی جو آئینی اور قانونی پہلو ہیں وہ اسی طرح حل ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں