بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا 4 رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2023
علی زیدی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران جو کچھ بھی ہوا اس میں شفافیت لانے کے لیے یہ کمیٹی بنائی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
علی زیدی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران جو کچھ بھی ہوا اس میں شفافیت لانے کے لیے یہ کمیٹی بنائی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلی کا جائزہ لینے کے لیے جماعت اسلامی (جے آئی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 رکنی مشترکہ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعتِ اسلامی کے وفد کی آج پی ٹی آئی سندھ سیکریٹریٹ آمد ہوئی جہاں پی ٹی آئی رہنما علی زیدی سمیت پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، جنرل سیکریٹری سیف الرحمٰن، اراکین اسمبلی راجہ اظہر، ڈاکٹر سنجے، شہزاد قریشی، سعید آفریدی اور دیگر نے ان کا استقبال کیا۔

دونوں جماعتوں کے اجلاس کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ میں حافظ نعیم الرحمٰن اور ان کی ٹیم کا شکر گزار ہوں کہ وہ آج یہاں آئے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہم نے تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل، اس کے دوران اور اس کے بعد بھی ہمارا آپس میں مسلسل رابطہ تھا، 3 روز پہلے زرادری مافیا نے مجھ پر حملہ کیا تھا، اس پر حافظ نعیم الرحمٰن نے مذمت کی جس میں ان کا شکرگزار ہوں۔

علی زیدی نے کہا کہ سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے لیکن اسے تشدد میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے، بلدیاتی نظام جمہوریت کی نرسری ہوتا ہے، یہیں سے قیادت پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کے مسائل بھی یہیں سے حل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے دوران جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا، کل رات کو بھی کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں جس پر ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ ہمارے آج ہونے والے اجلاس میں ہمارا یہ مشترکہ ردعمل طے پایا ہے کہ ہم ایک 4 رکنی مشترکہ کمیٹی بنائیں گے، 2 رکن جماعت اسلامی کے ہوں گے اور 2 پی ٹی آئی کے ہوں گے، یہ کمیٹی تمام فارم 11 کا جائزہ لے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھا جا چکا ہے کہ 40 کے قریب یونین کونسلز ایسی ہیں جس پر ہم سجھتے ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، ہمارے پاس سارے فارم 11 موجود ہیں، جماعت اسلامی کے پاس بھی موجود ہیں، نتائج فارم 11 کے مطابق آنے چاہیے کیونکہ فارم 11 پر پریزائڈنگ افسر کے دستخط ہوتے ہیں، اس کے بعد اگر کوئی اس میں مزید ووٹ ڈال جائے تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے اور ہر آئینی فورم پر اس معاملے کو اٹھائیں گے۔

علی زیدی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران جو کچھ بھی ہوا اس میں شفافیت لانے کے لیے ہم نے یہ کمیٹی بنائی ہے، ہفتے بھر کے اندر یہ کمیٹی اپنا تفصیلی جائزہ پیش کرے گی جس کے بعد ہم دوبارہ ملاقات کریں گے اور اپنے آئندہ لائحہ عمل سے سب کو آگاہ کریں گے۔

جماعت اسلامی اپنا میئر لانے کی پوزیشن میں ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آر اوز اور ٹی آر اوز کے تقرر پر ہم پہلے روز سے تحفظات کا اظہار کررہے تھے، بلدیاتی الیکشن کمپرومائزڈ تھا، حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی تحفظات تھے لیکن انتخابات کا انعقاد ضروری تھا ورنہ یہ 10 سال تک بلدیاتی ملتوی کردیتے۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد فارم 11 نہیں دیے جارہے تھے، جب فارم 11 جاری کیے گئے تو نتائج میں تبدیلی کا عمل شروع کردیا گیا، دوبارہ گنتی کے عمل میں بھی یو سیز کھانی شروع کردیں، اس سب پر ہم نے شدید احتجاج کیا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس دوران مجھے وزیر اعلیٰ سندھ کا فون آیا، میں نے انہیں کیا کہ ہم آپ سے کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کررہے، آپ ہمارے مینڈیٹ کا احترام کریں ہم آپ کے مینڈیٹ کا احترام کریں گے، آپ اسے ٹھیک کریں گے تو بات چیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی جائز طریقے سے جیتتی ہے تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے، اگر پیپلز پارٹی جائز طریقے سے الیکشن جیتتی ہے تو ہمارے اندر اتنا حوصلہ ہے کہ ہم انہیں مبارکباد دے سکتے ہیں۔

ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ کمیٹی بنائی جائے، 2 افراد پی ٹی آئی اور 2 جماعت اسلامی کی جانب سے ہوں گے، ہم نوٹس اور فارم 11 کا تبادلہ بھی کریں گے، اس کے نتیجے میں کم کوشش کریں گے کہ ہم سے دھاندلی کے ذریعے جو چیزیں لے لی گئی ہں وہ زیادہ سے زیادہ واپس لے لی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جتنی سیٹیں بچ گئیں اس سب کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی ایک تصویر سامنے آرہی ہے، لہٰذا ہمارا نقطہ نظر ہے کہ ہم شہر میں اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کریں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی یہ پوزیشن ہے کہ ہم اپنا میئر لا سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جس کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اسے تمام سیاسی جماعتیں تسلیم کریں، ہم چاہتے ہیں کہ شہر میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 2015 میں بھی ہم تحریک انصاف کے ساتھ انتخابات لڑ چکے ہیں، تمام تر اختلافات کے باوجود ہمارا ورکنگ ریلیشن شپ بھی ہے، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ اس میں ہماری مدد کریں تاکہ یہ شہر ترقی کرے اور شہر کے ساڑھے 3 کروڑ لوگ کچھ سکون کا سانس لے سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ 2 مسئلے تھے جس پر آج ہم نے بات کی، مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے ہم نے ایک دوسری کی سپورٹ کمیٹی بنا دی ہے، ساتھ ساتھ ہماری یہ پیشکش اور درخواست ہے کہ شہر میں اتفاق رائے پیدا ہوجائے اور متفقہ میئر کے لیے اگر آپ جماعت اسلامی کو قبول کرتے ہیں تو اس سے پورے شہر کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

اس پر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا کہ یہ ہمارا واضح فیصلہ ہے کہ ہم کسی بھی فورم پر زرداری مافیا کے ساتھ کوئی رول نہیں ہوگا، اس کے علاوہ جن باتوں کا حافظ نعیم الرحمٰن نے ذکر کیا اس کے لیے ہمارے جماعت کے مختلف فورمز موجود ہیں، ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرکے آپ کو آگاہ کریں گے، ان شا اللہ جو بھی ہوگا اس شہر کے لیے بہتر ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں