الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب کے نگران سیٹ اپ کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے صوبے بھر میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کردی۔

صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے نگران سیٹ اپ کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی اور تمام متعلقہ حکام کو مراسلہ جاری کردیا۔

الیکیشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق صوبہ بھر میں تبادلوں، تعیناتیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ساتھ ہی نئے ترقیاتی منصوبوں پر بھی پابندی عائد ہوگی۔

الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعلیٰ اور تمام وزرا سے پروٹوکول اور سرکاری گاڑیاں واپس لینے کی ہدایات کرتے ہوئے سرکاری رہائش گاہیں، سرکاری ہاسٹل و گیسٹ ہاؤسز بھی خالی کرنے کی ہدایت کر دی۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگران سیٹ اپ معمول کا کام جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی جانب سے نامزد کردہ محسن رضا نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کردیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے گورنر ہاؤس میں نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی سے عہدے کا حلف لیا، اس سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے محسن نقوی کے تقرر کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی دوطرفہ پارلیمانی کمیٹی مقررہ وقت میں کسی نام پر اتفاق رائے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں کمیشن سیکریٹریٹ میں الیکشن کمیشن کے ارکان کا خصوصی اجلاس ہوا تھا، اجلاس میں الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے رکن اکرام اللہ خان، سندھ کے رکن نثار درانی، بلوچستان کے رکن شاہ محمد جتوئی اور پنجاب کے رکن بابر حسن بھروانہ نے بھی شرکت کی تھی۔

یاد رہے کہ 12 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کیے تھے۔

وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو جاری مختصر ایڈوائس میں کہا گیا تھا کہ ’میں پرویز الہٰی، وزیراعلیٰ پنجاب، آپ کو ایڈوائس کر رہا ہوں کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی تحلیل کردیں‘۔

چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے سابق وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے ٹوئٹ میں کہا کہ ’وعدہ پورا کیا گیا، ہم آپ کو جلد وزیراعظم کی کرسی پر دیکھ سکیں‘۔

دوسری جانب گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط کرنے سے گریز کیا تھا تاہم قانون کے مطابق 48 گھنٹوں کے بعد صوبائی اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں