پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 92 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے بعد کم ہو کر مجموعی طور پر 9 ارب 45 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 20 جنوری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائرمجموعی طور پر 9 ارب 45 کروڑ 32 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔

اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 3 ارب 67 کروڑ 84 لاکھ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 77 کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 20 جنوری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے باعث 92 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ بیرونی قرض کی ادائیگی کے بعد اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح 3 ارب 67 کروڑ 84 لاکھ ڈالر پر آگئی۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے 13 جنوری کو اعلامیے میں بتایا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 6 جنوری تک ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کم ہو کر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری ان اعداد و شمار کے بعد ملک کے موجودہ زر مبادلہ کے ذخائر بمشکل صرف تین ہفتوں کی درآمدات کی ضروریات پوری کرنے کے قابل رہ گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ زر مبادلہ کے ذخائر کی یہ کم سطح بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔

مرکزی بینک نے مزید کہا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے نیٹ ذخائر 5 ارب 80 کروڑ ڈالر اور مجموعی لیکوڈ ذخائر 10 ارب 10 کروڑ ڈالر رہے۔

پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ حکومت کے حالیہ سخت اقدامات کے باوجود نومبر اور دسمبر دونوں مہینوں میں پاکستان کا ماہانہ درآمدی بل 5 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا۔

واضح رہے کہ 6 جنوری کو اسٹیٹ بینک نے اپنے اعداد وشمار میں بتایا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر30 دسمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 5.576 ارب ڈالر کے ساتھ8 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

مرکزی بینک کے اعداد وشمار کے مطبق مذکورہ ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 24کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اخراج دیکھا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں