پی ٹی آئی نے ’بروقت‘ انتخابات کیلئے عدلیہ سے امیدیں باندھ لیں

اپ ڈیٹ 10 فروری 2023
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ سے ملاقات پی ڈی ایم کے ذریعے ان کی حکومت گرانے کے بعد کی تھی—فائل فوٹو : ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ سے ملاقات پی ڈی ایم کے ذریعے ان کی حکومت گرانے کے بعد کی تھی—فائل فوٹو : ڈان نیوز

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات کرانے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے اب عدلیہ سے امیدیں وابستہ کر لی ہیں کہ وہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے 3 ماہ کے ٹائم فریم میں انتخابات کرائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نے صدر مملکت عارف علوی سے زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر بھی ملاقات کی۔

صدر نے ایک روز قبل الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے لیے خط لکھا تھا تاکہ سیاسی صورتحال کے علاوہ 2 صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں مبینہ تاخیر کا بھی جائزہ لیا جا سکے، جو پی ٹی آئی نے گزشتہ ماہ تحلیل کر دی تھیں۔

صدر عارف علوی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اتفاق کیا کہ آئینی مدت میں انتخابات کے انعقاد میں ناکامی آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کی مداخلت کی طرف دیکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم آئین کی حفاظت کے لیے عدلیہ کی جانب دیکھ رہی ہے اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ 90 روز کے اندر انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’آئینی شق کی کسی بھی خلاف ورزی کے نتیجے میں آرٹیکل 6 کے تحت غداری کی شق کا اطلاق ہوگا۔‘

ڈاکٹر عارف علوی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے معاشی اور سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ آئین کی پاسداری اور عوامی مینڈیٹ والی حکومت لانے کے لیے نئے انتخابات کرانے سے ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے میں مدد ملے گی۔

جنرل باجوہ سے ملاقات کا انکشاف

سابق وزیراعظم نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گزشتہ سال اپریل میں وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے بعد سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ سے یہ ملاقات پی ڈی ایم کے ذریعے ان کی حکومت گرانے کے بعد کی تھی، انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مطلب صرف ’آرمی چیف‘ ہے، تاہم انہوں نے سابق آرمی چیف کے ساتھ اپنی ملاقات کی تفصیل نہیں بتائی۔

موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے، پی ٹی آئی کے سربراہ نے مبہم جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجا سکتے‘۔

دہشت گردی میں اضافے کے حوالے سے ہونے والی حکومت کانفرنس میں شرکت کی پیشکش کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کو دہشت گردی پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے دیں تب ہی پی ٹی آئی کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ وہ پرعزم ہیں کہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے صرف ’مضبوط اور وفادار پارٹی ورکرز‘ کو پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس معاہدے سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی، قوت خرید میں مزید کمی آئے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں