محکمہ انسداد دہشت گردی کا ’سندھ ریوولوشنری آرمی‘ کا دہشت گرد گرفتار کرنے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 16 فروری 2023
ملزم منیر ابڑو کو 2012 سے تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے— فائل فوٹو: آئی این پی
ملزم منیر ابڑو کو 2012 سے تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے— فائل فوٹو: آئی این پی

سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) نے صوبے میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ’سندھ ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے)‘ سے تعلق رکھنے والے ایک مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے ملزم منیر ابڑو کو بدھ کو حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جہاں سے اسے 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی آصف بگھیو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ گھوٹکی کا رہائشی ملزم 2012 سے تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور وہ پچھلے سال تک ہائی ٹرانسمیشن لائنوں اور ریلوے ٹریکس پر دھماکے کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کے قبضے سے 295 گرام دھماکا خیز مواد، تین ڈیٹونیٹرز، بال بیئرنگ اور متعدد جعلی قومی شناختی کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزم کو منگل کی رات ضلع جامشورو کے ایک علاقے سے اٹھایا گیا تھا اور اس کی گرفتاری کے بعد کچھ نامعلوم مقدمات بھی حل کر لیے گئے ہیں۔

سی ٹی ڈی نے ایک پریس ریلیز میں دعویٰ کیا کہ منیر کو خفیہ اطلاع پر آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا، اس کے بعد ان پر ایکسپلوسیو ایکٹ 1908 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔

سی ٹی ڈی نے ملزم کو ایس آر اے کا آپریشنل کمانڈر سندھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار خاصخیلی کی حوصلہ افزائی کے بعد منیر ایس آر اے کا حصہ بنا اور وہ دیسی ساختہ دھماکا خیز آلات بنانے کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ہتھیار استعمال کرنے کا بھی ماہر ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ منیر ایس آر اے کمانڈر اصغر شاہ کا دایاں ہاتھ ہے اور وہ ذوالفقار خاصخیلی، معشوق قمبرانی اور نور چانڈیو سمیت ایس آر اے کی قیادت سے رابطے میں تھا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم پاکستان مخالف قوتوں سے رقم لے کر تخریبی سرگرمیاں انجام دیتا تھا اور سندھ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ملزم ریلوے ٹریکس اور ٹرانسمیشن لائنوں پر دھماکوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیوں پر حملوں میں ملوث ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ منیر 2016 میں سندھ کے ضلع بدین کے راستے بھارت گیا تھا اور وہاں 52 دن رہا جہاں اس نے ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ(را) اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی(این ڈی ایس) کے اہلکاروں سے امن و امان سبوتاژ کرنے کی تربیت حاصل کی اور پاک چین اقتصادی راہداری اور چینیوں کو نشانہ بنانا۔

سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ان حملوں میں سکھر میں چینی شہریوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ بھی شامل ہے، ملزم 2018 میں کراچی کے علاقے قائد آباد میں آئی ای ڈی دھماکے میں بھی ملوث تھا جبکہ اس نے 2017 میں سندھ یونیورسٹی جامشورو کے قریب آئی ای ڈی بھی نصب کیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ منیر ابڑو نے 2012 میں اصغر شاہ کی ہدایت پر افغانستان کا سفر کیا تاکہ بلوچستان لبریشن آرمی کے تعاون سے آئی ای ڈی تیار کرنے کی تربیت حاصل کی جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں