بڑی صنعتوں کی پیداوار میں لگاتار چوتھے ماہ کمی

اپ ڈیٹ 16 فروری 2023
رواں مالی سال کے آغاز سے بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
رواں مالی سال کے آغاز سے بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوار میں دسمبر میں لگاتار چوتھے ماہ کمی واقع ہوئی اور اس میں سالانہ بنیادوں پر مزید 3.51فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

رواں مالی سال کے آغاز سے بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور صرف اگست کے مہینے میں اس میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس دوران نومبر میں 5.49 فیصد، اکتوبر میں 7.7 فیصد اور ستمبر میں 2.27 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

دسمبر میں ہونے والی کمی کی بات کی جائے تو گاڑیوں کی صنعت میں سب سے زیادہ 36.22 فیصد کمی ہوئی، ٹیکسٹائل کی صنعت میں 21.24، فارماسیوٹیکل کی صنعت میں 12.72 فیصد، لوہے اور اسٹیل کی صنعت میں 8.12 فیصد اور کیمیکلز کی صنعت میں 3.82 فیصد کی کمی ہوئی۔

اس کے برعکس فرنیچر کی صنعت میں حیران کن طور پر 182.35 فیصد کی شرح نمو ریکارڈ کی گئی جبکہ پہننے والے کپڑوں کی صنعت میں 25.5 فیصد اور اشیائے خورد ونوش کی صنعت میں 11.05 فیصد کا اضافہ ہوا۔

البتہ ماہانہ بنیادوں پر بڑے صنعتوں کی پیدوار میں 12.38فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

قومی شماریات بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبر 2021 کے مقابلے میں رواں مالی سال کے اسی عرصے میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 3.68 فیصد کی کمی ہوئی، اس میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں 13.06 فیصد، فارماسیوٹیکل میں 21.56 فیصد، غیردھاتی معدنی مصنوعات میں 11.72 فیصد، کوک اور پیٹرولیم مصنوعات میں 11.15 فیصد، اشیائے خورونوش میں 2.39 فیصد اور کیمیکلز کی صنعت میں 1.13 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا دسمبر 2021 کے مقابلے میں رواں مالی سال کے اسی عرصے میں پہننے والے کپڑوں، چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر اور دیگر مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ اشیائے خوردونوش، تمباکو، ٹیکسٹائل، کوک اور پیٹرولیم مصنوعات، فارماسیوٹیکل، ربڑ مصنوعات، غیردھاتی معدنی مصنوعات، برقی آلات، مشینری اور سازوسامان، گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کے آلات کی صنعت میں پیداوار میں کمی دیکھی گئی۔

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں یہ کمی ایک ایسے موقع پر ریکارڈ کی گئی جب حکومت نے زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کے سبب آئی ایم ایف معاہدے تک اشیائے خوردونوش اور ادویہ کے سوا تمام اشیا کی درآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے۔

کاروباری افراد اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

خام مال کی کمی کے ساتھ ساتھ بڑی صنعتوں کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، ایندھن کی قیمتوں میں مستقل اضافے اور روپے کی گرتی ہوئی قدر جیسے سنگین مسائل کا بھی سامنا ہے۔

اسٹیل، ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل کی صنعتیں بمشکل کام کر رہی ہیں جس سے متعدد کاروباروں کو تالے لگ گئے ہیں اور بے روزگاری بھی ہر گزرتے دن کےساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں