اٹلی میں کشتی حادثہ، ایف آئی اے کا انسانی اسمگلنگ کی تحقیقات کا فیصلہ

28 فروری 2023
حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 62 ہو گئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 62 ہو گئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اٹلی میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی تارکین وطن کو غیرقانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے میں ملوث انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 62 ہو گئی ہے، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس معاملے کی تحقیقات اور جاں بحق افراد کو غیر قانونی طور پر بھیجنے والے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ایف آئی اے نے مرنے والوں کے ورثا سے بھی رابطہ شروع کر دیا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کشتی پر 2 درجن سے زائد پاکستانی سوار تھے۔

انہوں نے واقعے کے حوالے سے اطلاعات کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ کو حقائق کی جانچ اور قوم کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے کے سینئر عہدیدار نے کشتی کے حادثے میں بچ جانے والے 16 پاکستانیوں سے ملاقات کی اور بظاہر ان کی جسمانی حالت بہتر ہے، ان کے مطابق کشتی پر 20 پاکستانی سوار تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ اٹلی میں پاکستان سفارت خانہ حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ 4 لاپتا پاکستانیوں کے بارے میں تفصیلات سامنے لائی جاسکیں۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل اٹلی میں مختلف ممالک سے تارکین وطن کو لانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے تاہم اب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 62 ہوگئی ہے۔

یہ بحری جہاز کئی روز قبل پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ ترکیہ سے روانہ ہوا تھا اور اٹلی کے علاقے کلابیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم میں گھِر کر تباہ ہوگیا۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق واقعہ میں ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کی لاشیں ساحل سمندر سے نکالی گئیں جہاں کشتی ڈوبی تھی، جبکہ کچھ لاشیں سمندر سے نکالی گئی ہیں۔

آخری آخری رسومات سے قبل اٹلی کے قصبے کروٹون کے ایک اسپورٹس ہال میں درجنوں تابوت رکھے گئے جہاں مقامی لوگوں نے اظہار تعزیت کے لیے پھول اور موم بتیاں رکھیں۔

مقامی حکام نے بتایا کہ واقعہ میں 80 افراد زندہ بچ گئے ہیں لیکن خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ترکیہ روانہ ہوتے وقت اس کشتی پر 180 سے 200 کے قریب لوگ سوار ہوئے تھے، خدشہ ہے کہ بہت سے مزید مسافر ہلاک یا لاپتا ہو سکتے ہیں۔

اس حادثے نے یورپ اور اٹلی میں تارکین وطن کی ہجرت پر بحث چھیڑ دی ہے جہاں حال ہی میں منتخب دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کے بچاؤ کے خیراتی اداروں کے لیے سخت نئے قوانین کو اقوام متحدہ اور دیگر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اطالوی وزیر داخلہ میٹیو پیانٹیدوسی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس واقعہ میں جانی نقصان کا ذمہ دار اطالوی حکومت ہے، انہوں نے انسانی اسمگلروں اور سمندر میں جانے والے خاندانوں پر سوالات اٹھائے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مشکلات کبھی بھی ایسے حالات میں سفر کرنے کا جواز نہیں بن سکتی جو زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیں‘۔

اطالوی نیوز چینل ’رائے نیوز‘ کے مطابق مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام نے اب تک 3 مبینہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرلیا ہے۔

چند تارکین وطن کی جانب سے شناخت کے بعد 2 افراد کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا ہے، حادثے میں بچ جانے والے ایک شخص کو انسانی اسمگلنگ کے الزام میں اتوار کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں