کابل: افغان طالبان کا داعش کے اہم کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2023
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا داعش کے علاقائی انٹیلی جنس اورآپریشنز چیف قاری فتح کو ہلاک کر دیا گیا — فوٹو: اے ایف پی
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا داعش کے علاقائی انٹیلی جنس اورآپریشنز چیف قاری فتح کو ہلاک کر دیا گیا — فوٹو: اے ایف پی

افغان طالبان فورسز نے عسکریت پسند گروپ داعش خراسان کے اعلیٰ کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ہلاک کمانڈر کا تعلق داعش خراسان سے تھا جو کہ افغانستان کے دارالحکومت میں سفارتی مشنز پر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد افغانستان میں تشدد واضح طور پر کم ہو گیا تھا لیکن گزشتہ سال کے دوران داعش خراسان کی جانب سے کیے گئے بڑے مہلک حملوں کے باعث سیکیورٹی مزید خراب ہوگئی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ طالبان فورسز نے اتوار کی رات ایک آپریشن کے دوران داعش کے علاقائی ’انٹیلی جنس اور آپریشنز چیف‘ قاری فتح کو ہلاک کر دیا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ قاری فتح کابل میں سفارتی مشنز، مساجد اور دیگر اہداف کے خلاف حالیہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا براہ راست ماسٹر مائنڈ تھا۔

بیان کے مطابق داعش خراسان کا ایک اور رکن بھی اس گروہ کے خلاف کابل کے خیر خانہ علاقے میں کی گئی کارروائی میں مارا گیا۔

اس علاقے کے رہائشیوں نے اتوار کی رات کو زور دار فائرنگ کی اطلاع دی تھی، طالبان حکام نے ملبے میں پڑی دو لاشوں کی فوٹیج ٹوئٹر پر شیئر کی۔

جولائی 2022 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک رپورٹ میں قاری فتح کو داعش خراسان کا ایک اہم رہنما قرار دیا گیا تھا جس پر بھارت، ایران اور وسطی ایشیا میں عسکری کارروائیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔

عسکریت پسند گروپ داعش خراسان طالبان کی حکمرانی کے لیے سب سے بڑا سیکورٹی چیلنج بن کر ابھرا ہے جو غیر ملکیوں، مذہبی اقلیتوں اور سرکاری اداروں پر حملوں میں ملوث ہے۔

طالبان اور داعش دونوں گروہ ہی سخت نظریات رکھتے ہیں لیکن داعش عالمی ’خلافت‘ کے قیام کے لیے لڑ رہی ہے جب کہ طالبان کا ہدف افغانستان کی حد تک اپنے نظریات کے مطابق حکومت کرنا ہے۔

داعش خراسان نے دسمبر میں کابل کے ایک ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری قبول کی جس میں پانچ چینی شہری زخمی ہوئے تھے۔

دسمبر میں بھی اس گروپ نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کیا جسے پاکستان نے اپنے سفیر پر ’قاتلانہ حملہ‘ قرار دیا۔

اسی طرح جنوری میں دہشت گروپ نے کابل میں وزارت خارجہ کے قریب خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

طالبان نے داعش خراسان کو ستمبر 2022 میں کابل میں ہونے والے خودکش حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جس میں 51 خواتین اور لڑکیوں سمیت 54 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں