کراچی: بن قاسم ٹاؤن میں کم سن بچی کا ریپ کے بعد قتل، 2 مشتبہ افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2023
بچی اسی محلے میں دکان سے کھانے کی اشیا خریدنے کے لیے صبح 8 بجے گھر سے نکلی تھی — فوٹو : امتیاز علی
بچی اسی محلے میں دکان سے کھانے کی اشیا خریدنے کے لیے صبح 8 بجے گھر سے نکلی تھی — فوٹو : امتیاز علی
کراچی میں نیشنل ہائی وے پر کم سن بچی کے قتل اور ریپ کے خلاف مظاہرہ کیا گیا — فوٹو : امتیاز علی
کراچی میں نیشنل ہائی وے پر کم سن بچی کے قتل اور ریپ کے خلاف مظاہرہ کیا گیا — فوٹو : امتیاز علی
— فوٹو : امتیاز علی
— فوٹو : امتیاز علی

کراچی کے علاقے بن قاسم ٹاؤن سے بچی کی لاش ملنے کے کیس میں پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جن سے تفتیش کی جا رہی ہے، گرفتار افراد میں سے ایک متاثرہ بچی کا رشتہ دار اور دوسرا پڑوسی ہے۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (انوسٹی گیشن) کامران خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے دو افراد کو بچی کی لاش نالے میں پھینکتے ہوئے دیکھا ہے۔

اس کے بعد پولیس نے عینی شاہدین کی مدد سے ان دونوں مشتبہ افراد کا سراغ لگایا۔

کامران خان نے یاد دلایا کہ قائد آباد کے علاقے میں ریپ اور قتل کےگزشتہ واقعے میں بھی متاثرہ لڑکی کا ایک پڑوسی اور رشتہ دار ملوث پایا گیا تھا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ بن قاسم ٹاؤن پولیس نے متاثرہ بچی کے والد کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 363 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق شکایت گزار نے کہا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے ٹیکسی ڈرائیور ہے جو اپنے خاندان کے ساتھ بن قاسم کے داتا نگر میں گزشتہ 8 سے 9 برس سے رہائش پذیر ہے۔

والد کے مطابق وہ 27 فروری کو صبح 7 بجے گھر سے روزی روٹی کمانے کے لیے ٹیکسی میں نکلا اور اس کی بیوی نے اسے بیٹی کی گمشدگی کی اطلاع فون پر دی جس کے بال لمبے، عمر 5 سے 6 سال تھی اور وہ سرخ رنگ کی شلوار قمیض پہنے تھی جبکہ وہ اردو اور پشتو دونوں زبانیں بولتی تھی۔

بچی اسی محلے میں دکان سے کھانے کی اشیا خریدنے کے لیے صبح 8 بجے گھر سے نکلی تھی۔

تاہم جب کافی وقت گزرنے کے بعد بھی وہ واپس نہ لوٹی تو شکایت گزار نے بتایا کہ اس کی بیوی نے محلے میں اور دکاندار سے بھی معلوم کیا لیکن وہ نہ مل سکی اور اسے اطلاع دی۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ جب شکایت گزار گھر پہنچا تو پڑوسیوں اور دکاندار سے بھی ملاقات کی جس نے اسے بتایا کہ لڑکی دکان پر آئی تھی اور کچھ کھانے کی چیزیں خرید کر وہاں سے چلی گئی ہیں۔

والد نے محلے میں اپنی بیٹی کی تلاش جاری رکھی لیکن اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

ایف آئی آر میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں شبہ ہے کہ ان کی بیٹی کو کسی رنجش کی وجہ سے نامعلوم ملزمان نے اغوا کیا ہے۔

پوسٹ مارٹم میں ریپ کی تصدیق

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ ’ایک نابالغ بچی کی ہاتھ پاؤں بندھی ہوئی لاش ملی جو 48 گھنٹے پرانی تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ لاش کے معائنے سے حتمی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ بچی کو وحشیانہ طریقے سے ریپ کیا گیا جو گینگ ریپ بھی ہوسکتا ہے۔

پولیس سرجن کے مطابق لاش سے تمام متعلقہ نمونے اکٹھے کر لیے گئے ہیں جس کی رپورٹ آنے پر موت کی وجہ بتائی جاسکے گی۔

بچی کے قتل پر احتجاج

بچی کے بہیمانہ قتل کے خلاف اسٹیل ٹاؤن موڑ کے قریب بدھ کی رات دیر گئے لواحقین اور پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے نیشنل ہائی وے بلاک کر دی۔

عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے پرانے ٹائروں اور لکڑی کے سامان کو آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں شاہراہ تقریباً 4 گھنٹے تک بند رہی، انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

ایس ایس پی ملیر حسن سردار نے موقع پر مظاہرین اور لواحقین سے بات چیت کی، کمسن بچی کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے امورِ ملیر سلمان عبداللہ مراد نے بچی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ایس ایس پیز آپریشن اینڈ انویسٹی گیشن ونگز ملیر کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی۔

سلمان مراد نے کہا کہ ’ہمیں کم سن بچی کے بہیمانہ قتل پر افسوس ہے اور خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت متاثرہ خاندان کو بھرپور مدد فراہم کرے گی۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس اور ہسپتال حکام نے بتایا تھا کہ رواں ہفتے کے اوائل میں لاپتا ہونے والی 6 سالہ بچی کی لاش ایک روز قبل بن قاسم کے علاقے سے ملی تھی۔

حکام کا کہنا تھا کہ بچی کی لاش نیشنل ہائی وے کے قریب نالے سے ملی، لاش کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ کمسن کو وحشیانہ ریپ کر کے قتل کیا گیا۔

علاقہ کے ایس ایچ او فہد الحسن نے بتایا تھا کہ بچی تین روز قبل گھر کے باہر کھیلتے ہوئے لاپتا ہو گئی تھی جس کے بعد اہل خانہ نے تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں