آزاد کشمیر: مخلوط تعلیمی اداروں میں طالبات، اساتذہ کیلئے حجاب لازمی قرار

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023
آزاد کشمیر کے وزیرتعلیم نے کہا کہ یہ فیصلہ مشاورت کے بعد کیا گیا ہے—فوٹو: ڈان
آزاد کشمیر کے وزیرتعلیم نے کہا کہ یہ فیصلہ مشاورت کے بعد کیا گیا ہے—فوٹو: ڈان

آزاد جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم نے مخلوط تعلیمی اداروں میں طالبات اور خواتین اساتذہ کے لیے حجاب لازمی قرار دے دیا۔

آزاد جموں اور کشمیر کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے دستخط سے 24 فروری کو جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ’ یہ دیکھا گیا ہے کہ طالبات اور خواتین اساتذہ مخلوط تعلیمی اداروں میں حجاب نہیں پہنتیں’۔

سرکلر میں کہا گیا کہ اسی لیے ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ طالبات اور خواتین اساتذہ کو پابندی کے ساتھ حجاب پہننا لازمی قرار دیا جاتا ہے۔

تعلیمی اداروں کو خبردار کیا گیا کہ ہدایات پر عمل درآمد نہ ہونے پر متعلقہ ادارے کے سربراہ کے خلاف ضابطے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکلر کی نقول تمام 10 اضلاع کے ڈویژنل ڈائریکٹرز کے ایجوکیشن افسران کو قواعد کے مطابق توثیق کے لیے بھیجا گیا، جنہوں نے اسی طرح 2 مارچ سے 4 مارچ کے دوران اپنی حدود میں واقع تعلیمی اداروں کو بھیج دیا۔

آزاد جموں اور کشمیر کے وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے سرکلر کی تصدیق کی اور اس کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے یہ اقدام اللہ اور اس کے پیغمبرﷺ کی تعلیمات کے عین مطابق کیا ہے، خواتین کو حجاب کرنے اور مردوں کو اپنی نظریں نیچی کرنے کا حکم دیا گیا ہے‘۔

وزیرنے کہا کہ چند دور دراز علاقوں میں حکومت لڑکیوں ک ےلیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تعمیر نہیں کرسکی ہے، جس کی وجہ وسائل اور طالبات کی محدود تعداد ہے، اسی لیے وہ مخلوط تعلیمی نظام کے تحت لڑکوں کے لیے مختص تعلیمی اداروں میں داخل کرادیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ والدین کی شکایات کی روشنی میں ہم نے فیصلہ کیا کہ خواتین اساتذہ کے لیے ڈریس کوڈ اور طالبات اور خواتین اساتذہ کے لیے حجاب لازم کردیا ہے۔

دیوان علی خان چغتائی نے کہا کہ ابتدائی طور پر ریاست بھر میں خواتین جبہ پہنیں گی اور دوسرے مرحلے پر وہ بھی یونیفارم پہنیں گی۔

آزاد جموں اور کشمیر کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ جہاں تک مخلوط تعلیمی اداروں میں طالبات اور خواتین اساتذہ کا تعلق ہے تو حجاب ان کے یونیفارم کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حجاب کو جامعات میں بھی لازم قرار دینا چاہیے لیکن جامعات میں طالبات اسکول کی لڑکیوں کے مقابلے میں سمجھدار ہوتی ہیں اور اسی لیے ہائی اسکولوں اور ہائرسیکنڈری اسکولوں میں حجاب لازم قرار دیا گیا ہے۔

دیوان علی خان چغتائی کا کہنا تھا کہ یہ جبری فیصلہ نہیں ہے بلکہ ہم نے والدین اور اساتذہ سے مشاورت کی ہے، ہر ایک نے اس فیصلے کو قبول کیا کیونکہ ہمارا معاشرہ مذہبی رجحان کا حامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں