رمضان میں گیس فراہمی میں تعطل سے کراچی کے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2023
لیاری کی رہائشی صبا نوید نے بتایا کہ ان کے گھر تقریباً 4 مہینے سے گیس نہیں آرہی —  فائل فوٹو: اے ایف پی
لیاری کی رہائشی صبا نوید نے بتایا کہ ان کے گھر تقریباً 4 مہینے سے گیس نہیں آرہی — فائل فوٹو: اے ایف پی

غیر معمولی مہنگائی کے سبب قوت خرید شدید متاثر ہونے کے بعد کراچی کے شہریوں کو اس رمضان میں گیس کی عدم فراہمی کی صورت میں ایک اور چیلنج درپیش ہے۔

شہر بھر سے گیس کی لوڈشیڈنگ اور قلت کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی ہیں، شہریوں کو ماہ مقدس کے دوران کھانا پکانے کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہونے کا اندیشہ ہے۔

لیاری کی رہائشی صبا نوید نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کے گھر تقریباً 4 مہینے سے گیس نہیں آرہی۔

تین بچوں کی والدہ نے بتایا کہ جب آپ چولہا جلاتے ہیں تو معمولی آنچ نکلتی ہے، گیس پریشر بالکل بھی نہیں ہے، مزید بتایا کہ ان کی فیملی مستقل بنیادوں پر گیس سلنڈر کا استعمال کر رہی ہے۔

صبا نوید نے وضاحت کی کہ سلنڈر میں ڈھائی کلو گرام گیس 600 روپے میں بھرتی ہے جو بمشکل دو ہفتے چلتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ بات صرف پیسوں کی نہیں ہے بلکہ 10 سال سے کم عمر تین بچوں کے ساتھ گیس سلنڈر استعمال کرنا خطرناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اس بحران میں مدد کرنے میں ناکام ہے حالانکہ انہیں متعدد فون کالز اور ان کے کراچی میں واقع دفتر جاچکے ہیں۔

صبا نوید نے مزید انکشاف کیا کہ گیس کی عدم فراہمی کے باوجود کمپنی ہر مہینے 600 سے 700 روپے کا بل بھیجتی ہے۔

15 کلومیٹر دور گلشن اقبال کے رہائشی کو بھی انہی مشکلات کا سامنا ہے۔

28 سالہ عثمان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہمیں روزانہ صرف 6 گھنٹے گیس ملتی ہے، گیس رات 2 بجے سے 4:30 بجے اور شام 4 بجے سے رات 8 بجے تک دستیاب ہوتی ہے، اس کے علاوہ سارا دن ہمارے چولہے ٹھنڈے رہتے ہیں۔

عثمان کی ذمہ داری 6 افراد پر مشتمل گھر کو چلانا ہے لیکن وہ گزشتہ 6 مہینے سے بے روزگار ہیں، انہیں پہلے ہی سنگین مالی بحران درپیش ہے اور گیس کی قلت نے ان کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ وہ ہم سے بلوں کی پوری رقم وصول کرتے ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہے لیکن جب گیس فراہم کرنے کی بات آتی ہے تو صرف ہم ہی سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ کیا یہ انصاف ہے؟

دوسری جانب گلشن اقبال بلاک 2 کے رہائشی زوہیب احمد نے بتایا کہ ان کے علاقے میں بالکل گیس فراہم نہیں کی جاتی، انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہم دراز پر بجلی سے چلنے والے چولہے ڈھونڈ رہے ہیں۔

کراچی کے دیگر علاقوں گارڈن، صدر اور کلفٹن میں بھی یہی صورتحال ہے۔

گیس کی قلت کے سبب پریشانی کا شکار کریمہ نیانی نے بتایا کہ حکومت صرف یہ چاہتی ہے کہ ہم سب تکلیف میں مبتلا رہیں۔

ا ن کا کہنا تھاکہ میری ساس نے آج ابھی تک ناشتہ نہیں کیا، وہ 70 سال کی ہیں اور ادویات کھاتی ہیں، جب گیس ہی نہ ہو تو ہم کیا کریں؟ کیا ہم انہیں مرنے دیں گے؟

کریمہ نے کہا کہ ملک میں ہر کوئی مائیکروویو یا الیکٹرک کے چولہے کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا، انہوں نے مزید کہا کہ بجلی اور گیس بنیادی ضروریات ہیں اور حکومت ہمیں اس سے بھی محروم رکھ رہی ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کو گیس کی عدم دستیابی کی اطلاعات دیگر علاقوں سے بھی موصول ہوئی ہیں، جن میں ڈی ایچ اے فیز 5، فیز 1، فیز 4 اور فیز 7 شامل ہیں۔

دریں اثنا سوئی گیس کے ترجمان صفدر کھوہڑو نے ڈان کو بتایا کہ ملک بھر میں بھی لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن کچھ مخصوص علاقوں میں گیس پریشر میں کمی کا سامنا کر پڑسکتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سحری کے دوران تقریباً 2 سے ڈھائی کروڑ چولہے ایک ہی وقت میں استعمال ہوتے ہیں، لہٰذا گیس کی پرانی لائنوں کے سبب گیس پریشر میں کمی ہوسکتی ہے۔

قبل ازیں رمضان کی آمد کے بعد ایس ایس جی سی نے بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ گیس کے بہتر پریشر کو یقینی بنانے کے لیے گیس کی پروفائلنگ کو جاری رکھا جائے گا۔

ایس ایس جی سی نے پہلے صارفین کو سحری اور افطاری میں گیس فراہم کرنے کی یقینی دہانی کروائی، تاہم کمپنی نے بتایا کہ ہر سال گیس کے ملکی ذخائر میں 8 سے 10 فیصد ہونے والی کمی کی وجہ سے سسٹم میں گیس کی طلب اور رسد کے میں بھی واضح فرق موجود ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے مزید کہا کہ گیس کے بہتر پریشر کو یقینی بنانے کے لیے گیس کی پروفائلنگ صبح 8 بجے سے دوپہر ڈھائی بجے تک جاری رکھی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں