’خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ جوہری بیان بازی پر نیٹو کی روسی صدر پر تنقید

27 مارچ 2023
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہفتے کے روز اس اقدام کا اعلان کیا—فوٹو: اے ایف پی
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہفتے کے روز اس اقدام کا اعلان کیا—فوٹو: اے ایف پی

نیٹو نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ جوہری بیان بازی پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے جہاں ایک دن قبل روسی صدر نے کہا کہ وہ بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھیں گے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہفتے کے روز اس اقدام کا اعلان کیا اور اسے امریکا کے یورپ میں اپنے ہتھیار رکھنے سے تشبیہ دی جبکہ اس بات پر اصرار کیا کہ روس اپنے جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

اگرچہ یہ اقدام غیر متوقع نہیں تھا لیکن یہ 13 ماہ قبل یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے روس کے سب سے واضح جوہری اشاروں میں سے ہے اور یوکرین نے اس کے جواب میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا تھا۔

نیٹو کے ترجمان نے رائٹرز کو ای میل کیے گئے بیان میں کہا کہ روس کا نیٹو کے جوہری اشتراک کا حوالہ سراسر گمراہ کن ہے، نیٹو کے اتحادی اپنے بین الاقوامی وعدوں پر پورے احترام کے ساتھ عمل کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ روس نے اپنے ہتھیاروں پر کنٹرول کے وعدوں کو مسلسل توڑا ہے اور حال ہی میں نیو اسٹارٹ ٹریٹی میں اپنی شرکت کو معطل کر دیا ہے۔

نیٹو کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے روس کے جوہری انداز میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں دیکھی ہے جو ہمیں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرنے پر مجبور کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کا یہ اقدام اہم ہے کیونکہ اسے اب تک اس بات پر فخر تھا کہ امریکا کے برعکس اس نے جوہری ہتھیار اپنی سرحدوں کے باہر تعینات نہیں کیے۔

ادھر یوکرین کی وزارت خارجہ نے روسی صدر کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا غیر معمولی اجلاس طلب کرتے ہوئے عالمی برادری سے کہا کہ وہ روس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔

واشنگٹن میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار کے تجزیہ کاروں نے کہا کہ جوہری جنگ میں اضافے کا خطرہ انتہائی کم ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ بیلاروسی صدر نے طویل عرصے سے تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ تاہم بیلاروسی صدر کی جانب سے سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ولادیمیر پیوٹن اس بات کی بھی تردید کی کہ ماسکو بیجنگ کے ساتھ فوجی اتحاد بنا رہا ہے اور اس کے بجائے اس بات پر زور دیا کہ مغربی طاقتیں دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی اور جاپان کے درمیان شراکت کی طرح ایک نیا محور بنا رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں