رانا ثنااللہ نے عمران خان کو براہ راست دھمکی دی، عدلیہ نوٹس لے، پی ٹی آئی رہنما

27 مارچ 2023
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ان کے اس بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان مسلم لیگ(ن) کے صرف سیاسی حریف نہیں بلکہ دشمن ہیں اور یہ کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان دشمنی اس مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں دونوں میں سے صرف ایک ہی زندہ رہ سکتا ہے۔

گزشتہ روز پی این این نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ میرے خیال میں عمران خان جمہوریت اور جمہوری روایات پر یقین نہیں رکھتے، وہ اس ملک میں پرامن سیاسی ماحول پر یقین نہیں رکھتے اور سیاست کو دشمنی میں بدل دیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں جبکہ ہم پہلے اسے اپنا سیاسی حریف سمجھتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ صورتحال اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ ہم بھی سوچتے ہیں کہ وہ ہمارے دشمن ہیں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جمہوری روایات، بروقت انتخابات اور صحیح و غلط جمہوریت اور سیاست کا حصہ ہیں لیکن دشمنی میں نہیں، عمران خان کہتا ہے کہ ہم اسے قتل کرنا چاہتے ہیں تو اگر وہ کہتا ہے کہ ہم اسے قتل کرنا چاہتے ہیں تو اگر ایسا ہے تو وہ ہمیں بھی قتل کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یا تو انہیں یا ہمیں قتل کیا جائے گا، اب وہ ملک کی سیاست کو ایک ایسے موڑ پر لے گئے ہیں جہاں دو میں سے صرف ایک ہی رہ سکتا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر ہمارے وجود کی نفی ہو گی تو میں کسی بھی حد تک جاؤں گا، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں یہ سوچنا غیر متعلقہ ہو جائے گا کہ کیا کیا جا سکتا ہے یا کیا نہیں، کوئی چیز جمہوری ہے یا نہیں، آیا کوئی چیز اصولی ہے یا نہیں۔

جب پروگرام کے میزبان نے ان سے کہا کہ اس طرح کے بیان کے نتیجے میں انتشار پھیل سکتا ہے تو وزیر داخلہ نے کہا کہ انتشار پہلے ہی موجود ہے، انارکی کے علاوہ اور کیا ہے؟۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس صورتحال سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ ہے اور کیا عمران کی گرفتاری سے دشمنی میں کمی ہو سکتی ہے تو وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ معاملہ اس مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں، یا تو ان کی سیاست ختم ہو گی یا ہماری۔

انٹرویو کے ویڈیو کلپس آن لائن زیر گردش کرنے کے بعد فواد چوہدری نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ رانا ثنااللہ کے بیان نے پہلے سے معلوم اس حقیقت کی تصدیق کی وہ اور ان کی پارٹی جمہوری نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے ایک علیحدہ پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ آپ کوئی گینگ چلا رہے ہیں یا سیاست کر رہے ہیں؟، سپریم کورٹ مسلم لیگ(ن) کو سسیلین مافیا کہنے میں بالکل حق بجانب تھی۔

انسانی حقوق کی سابق وزیر شیریں مزاری نے بھی رانا ثنااللہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ پی ٹی آئی چیئرمین کو وزیر داخلہ کی ’براہ راست دھمکی‘ کا نوٹس لے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اگر کسی کو رانا ثنا کے عمران خان کے خلاف قاتلانہ عزائم پر کوئی شک ہے تو یہ بدمعاش وزیر داخلہ کی سیدھی دھمکی ہے، عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما مراد سعید نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ کھلم کھلا عمران کو ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیتِ سابق وزیراعظم عمران خان کو سیکیوریٹی نہیں مہیا کی گئی، پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنی کو بھی سیکیورٹی ہٹانے کا مراسلہ جاری کردیا گیا ہے، جرائم پیشہ شخص جس کو ملک کا وزیرداخلہ بنا دیا گیا ہے، وہ کھل کر عمران خان کو ختم کرنے کی صرف بات نہیں کررہا بلکہ گھناؤنے منصوبے پر عمل درآمد بھی جاری ہے۔

خیبرپختونخوا کے سابق وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے سوال کیا کہ کیا مسلم لیگ(ن)، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی ثنااللہ کے بیان کی مذمت کریں گی؟۔

پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ حکومت کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ آیا اس کے اقدامات جمہوری تھے یا نہیں کیونکہ اس کا ارادہ عمران خان کو کچلنے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ خواب دیکھتے رہیں اور اگلے انتخابات میں سیاسی طور پر صفایا ہونے کے لیے تیار رہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں