پی ٹی آئی انتخابات کی مدت میں ایک بار توسیع کیلئے آئینی ترمیم کرنے کو تیار ہے، اسد قیصر

06 اپريل 2023
اسد قیصر نے ڈان نیوز کے عادل شاہزیب کو انٹرویو دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسد قیصر نے ڈان نیوز کے عادل شاہزیب کو انٹرویو دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی سطح پر پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرے، ساتھ ہی انہوں نے اپنی پارٹی کی جانب سے قانون کے تحت انتخابی شیڈول میں 90 روز کی مدت سے زیادہ کی ترمیم کے لیے آئینی ترامیم پر غور کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

اسد قیصر نے ڈان نیوز ٹی وی کے عادل شاہ زیب کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ایک ساتھ بیٹھے اور ہم آئینی ترمیم کے لیے بھی تیار ہیں، اگر ایک بار کے لیے (انتخابات) کو 90 روز سے آگے بڑھایا جا سکتا ہے تو ہم مزید کیا لچک پیش کر سکتے ہیں؟

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ باضابطہ طور پر (مذاکرات) کے لیے اقدام کرے اور وزیر اعظم اعلان کریں کہ وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، پھر ہم مل بیٹھ کر معاملات طے کریں گے ، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ سیاسی رہنما بات چیت کریں۔

حکومت اور پی ٹی آئی کی زیر قیادت اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا امکان دو ہفتے قبل اس وقت سامنے آیا جب وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان دونوں نے مذاکرات کے حوالے سے اپنے مؤقف میں کچھ لچک دکھائی۔

عمران خان نے کہا تھا کہ وہ ’چوروں اور لٹیروں‘ کے علاوہ ہر کسی سے بات کرنے کو تیار ہیں اور ٹوئٹ کیا کہ وہ ملک کے بہترین مفادات، ترقی اور جمہوریت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور اس تناظر میں ہر قدم آگے بڑھانے اور کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں’۔

عمران کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب وزیر اعظم شہباز نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو پیشکش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ ملک کو جاری سیاسی اور معاشی بحرانوں سے نجات دلانے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مذاکرات کے لیے بیٹھنا ہوگا۔

مذاکرات کے لیے اسد قیصر نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی سامنے آنے والی کسی بھی رکاوٹ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی انہوں نے ملک اور اس کے شہریوں کو ترجیح دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

اسد قیصر نے ریمارکس دیے کہ ’وہ (عمران خان) نے بارہا مذاکرات کی ضرورت کے بارے میں بات کی ہے لیکن بدقسمتی سے ان کے مذاکرات کے مطالبات کو اکثر کمزوری کی علامت کے طور پر غلط سمجھا جاتا ہے۔‘

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہمارے ملک کا کیا بنے گا؟ آخر کار سیاست کو ملک اور اس کے لوگوں کی بہتری کے لیے ہونا چاہیے۔

سابق اسپیکر نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر آئینی ہوگا اور ایک ایسی حکومت کی نشاندہی کرے گا جو صرف اپنے مفادات پر مرکوز ہے، اس کی مقبولیت کو مزید کم اور اس کی ’سیاسی موت‘ کی راہ ہموار کر رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے قانون کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے استدلال کیا کہ انتخابات کی تاریخ میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ بھی قانون کے مطابق منظور ہونا ضروری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انتخابات شفاف اور منصفانہ اور کسی قسم کے اعتراضات سے پاک ہوں۔

تاہم قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر نے جاری سیاسی بحران کو حکومت کی جانب سے تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم پر شکوک کا اظہار کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان اور اس کے عوام کی ضروریات کو مقدم رکھنا چاہیے، سوال کیا کہ کیا حکومت واقعی بحران کو ختم کرنے اور مذاکرات شروع کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں ابلنے والی مایوسی خطرناک ہے اور یہ سب کو بہا لے جائے گی۔

انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یقین ہے کہ اقتدار میں رہنے والے واضح طور پر نہیں سوچ رہے، عوام میں پھیلتی ہوئی مایوسی ’خطرناک سطح‘ تک پہنچ رہی ہے اور ملک کے استحکام کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔

انہوں نے ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کے لیے قومی اتحاد کی اہمیت پر زور دیا جو منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے سازگار ہو اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول ہو۔

انہوں نے اس ضرورت پر روشنی ڈالی کہ ملک کے عوام اپنے قائدین کے انتخاب اور ملک کے مستقبل کا تعین کرنے کا حق استعمال کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں